اسلام آباد (اے این این+ نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے مٹھی میں بچوں کی ہلاکت سے متعلق سیکرٹری صحت سندھ کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ہلاکتوں کی وجہ جاننے کیلئے قائم کمیٹی سے 15 روز میں رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بچوں کو غلط ویکسین لگائی گئی، جس سے ہلاکتیں ہوئیں‘ گزشتہ روز بھی زائد المیعاد ٹیکے لگانے سے تین بچوں کی اموات ہوئیں ہیں، ان چیزوں کو دیکھا جائے۔ عدالتی استفسار پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئیں۔ سیکرٹری صحت سندھ نے بتایا کہ بچوں کی پیدائش کے وقت وزن بھی کم تھا۔ آکسیجن کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ ہمارے چھوٹے چھوٹے پھول تھے۔ ان کی آکسیجن کا انتظام ٹھیک نہیں ہوگا، آپ نے تو کسی کو ذمہ دار بھی نہیں ٹھہرایا۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ اموات کی وجہ بچوں کی بیماریاں بھی ہیں۔ قبل ازوقت شادیاں بھی وجہ ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ نمونیہ کا مرض قابل علاج ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بچوں کی اموات کی وجہ جاننے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ماہرین اس معاملے کاجائزہ لے سکتے ہیں۔ عدالت نے سیکرٹری صحت سندھ کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ رپورٹ میں اموات کی وجہ عمومی بتائی گئی ہے۔ بچوں کی اموات کی وجہ جاننے کے لیے کمیٹی 15 روز میں رپورٹ دے۔