سینٹ کا 274واں سیشن جاری ہے جو 9 مارچ 2018 تک جاری رہے گا اس سیشن نے الوداعی اجلاس کی شکل اختیار کر لی ہے الوداعی اجلاس میں سینٹ کے ارکان میاں رضا ربانی کی خدمات کو سراہا جا رہا ہے، پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں میاں رضا ربانی کو پیپلز پارٹی کی جانب سے دوبارہ امیدوار نامزد نہ کئے جانے کا معاملہ موضوع گفتگو بنا رہا‘ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے واضح کر دیا ہے سیاسی کارکن کبھی ریٹائر نہیں ہوتا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی (آج) جمعرات کو ایوان بالا میں اپنا الوداعی خطاب کریں گے۔ 11 مارچ کو ریٹائر ہونے والے سینیٹرز جمعہ کو آخری بار سینٹ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ سینٹ کا اجلاس (آج) جمعرات کو سہ پہر ساڑھے 3 بجے پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے بتایا ہے کہ رواں سیشن 9 مارچ تک چلے گا‘ 12 مارچ کو صدر مملکت نیا سیشن طلب کریں گے جس میں نو منتخب ارکان کا حلف ہوگا اور چیئرمین‘ ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب بھی ہوگا۔ سینٹ میں گزشتہ روز ایوان میں ارکان کی تعداد مایوس کن تھی جب اجلاس ختم ہوا تو اس وقت ایوان میں صرف تین ارکان موجود تھے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی انتہائی خوشگوار موڈ میں نظر آئے ایک موقع پر ایوان میں موبائل کی گھنٹی بجی تو انہوں نیازراہ مذاق کہا کہ میں فون ضبط کرلیتا ہوں 12 مارچ2018ء کو ویسے ہی ریٹائر ہو رہا ہوں مجھے فون کی ضرورت بھی ہو گی۔ سینٹ میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور کر لیا گیا‘ سینٹ (ایوان بالا) نے مخنث افراد (تحفظ حقوق) بل کی متفقہ طور پر منظور دیدی۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ رضا ربانی کے دور میں سینٹ کے وقار میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ انہیں سینٹ میں دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا تجربہ ہوا جسے وہ زندگی بھر نہیں بھلا سکتے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ آنے والے چیئرمین سینٹ بھی میاں رضا ربانی کی طرح سینٹ کے وقار اور ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے کام کریں گے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ سینیٹر منتخب ہوئے تو ان کے صرف تین ہزار روپے خرچ ہوئے دو ہزار داخلہ فیس تھی جبکہ ایک ہزار روپے انہوں نے اجمل خٹک کی فیس کے لیے چندہ دیا انکے لیے ایک ہزار روپے اعظم ہوتی نے دیے تھے ہم تو بغیر پیسوں کے سینیٹر منتخب ہوتے رہے۔ انہوں نے دراصل سینٹ میں ’’گھوڑوں‘‘ کی خرید و فروخت کو بے نقاب کیا اور یہ بتایا کہ آج اتنے کم پیسوں سے سینٹ کا رکن بننے کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں حلفاً کہتا ہوں کہ بحیثیت سینیٹر کچھ حاصل نہیں کیا بلکہ نقصان کر کے جا رہا ہوں میری ویلتھ سٹیٹمنٹ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ سبکدوش ہونے والے سینیٹرز نے الوداعی تقاریر کیں۔