لاہور (احسن صدیق) اقتصادی ماہرین نے حکومت پر پاکستان کے بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے اور قرضوں پر قابو پانے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت بجٹ خسارہ کم کرنے قرضوں کا بوجھ اتارنے کیلئے ریونیو برآمدات اور ترسیلات زر بڑھانے کیلئے موثر اقدام کرے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ گزشتہ سات ماہ میں پاکستان کے مجموعی قرضوں اور ذمہ داریوں میں جو اضافہ ہوا ہے پاکستان کی 71 سالہ تاریخ میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی پاکستان کے قرضوں کے حجم میں صرف چھ ماہ میں 3446 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے اس کے علاوہ ترقیاتی اخراجات میں 350 ارب روپے کی کٹوتی کی گئی ہے اور سرکلر ڈیٹ (گردشی قرضوں) میں بھی کئی سو ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے قرضوں میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں بجٹ خسارے کا بڑھنا اور تجارتی خساررے میں کمی نہ ہونا ہے معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ پانچ بڑے ممالک نے دنیا کے کل قرضے کا 67 فیصد قرضہ لیا ہے جن میں امریکہ چین جاپان اٹلی اور فرانس شامل ہیں ان کے مقابلے میں پاکستان کے قرضے کچھ بھی نہیں ہیں سوال یہ ہے کہ اگر لئے جانے والے قرضے ڈویلپمنٹ پر خرچ ہو رہے ہیں تو یہ قرضے خود بخود ادا ہو جائیں گے لیکن اگر یہ قرضے پرانے قرضوں کو ادا کرنے اور غیر ترقیاتی کاموں پر استعمال کئے جائیں گے تو پھر یہ معیشت اور ہماری آئندہ نسلوں پر بہت بڑا بوجھ ہے پاکستان کا قرض واپس کرنے کا تناسب مجموعی بجٹ کے 50 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جو ریونیو بھی اکٹھا کیا جاتا ہے اس کا 50 فیصد قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ آمدن بڑھانے کے مواقع بڑھائے جائیں برآمدات میں اضافہ کیا جائے بیرون ملک پاکستانیوں کا اعتماد بڑھایا جائے تاکہ ترسیلات زر میں اضافہ ہو۔