اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے ملٹری، سیاسی، سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دی۔ پلوامہ حملے کے حوالے سے بھارت کی جانب سے ڈوزیئر آیا ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے، ڈوزیئر کا جواب جلد دے دیا جائے گا۔ ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ 26 فروری کو بھارتی طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، بالاکوٹ میں پے لوڈ گرا کر 300 دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ثبوت نہ دیے، 27 فروری کو پاکستان نے بھارت میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا اور اسی روز بھارتی پائلٹ کو سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا، بھارتی پائلٹ کو امن کے فروغ کے لیے رہا کیا گیا۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت کی جیل میں پاکستانی قیدی شاکر اللہ کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا، شاکر اللہ کے قتل پر پاکستان میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، پاکستان نے پوسٹ مارٹم رپورٹ شیئر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کئی افراد کو شہید اور متعدد کو گرفتار کیا گیا، پاکستان بھارتی حکومت کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کے ان اقدامات پر اپنا کردار ادا کرے۔ترجمان نے بتایا کہ کرتار پور وزیراعظم اور آرمی چیف کا شروع کردہ منصوبہ ہے، پاکستانی وفد 14 مارچ کو کرتارپور میٹنگ کے لیے بھارت کا دورہ کرے گا، میزبان ملک کا اختیار ہے کہ وہ جس کو مرضی مہمان بلائے، یو اے ای سے بھی اس معاملے پر بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلے نئی دہلی میں مشاورتی اجلاس کی تجویز دی، پاکستان نے حامی بھری لیکن پھر تجویز آئی کہ اٹاری میں ملاقات رکھ لیں، پاکستان نے بھارتی تجویز سے اتفاق کیا، 14 مارچ تک حالات میں تبدیلی نہ آئی تو پاکستانی وفد جائے گا۔بھارتی آبدوز کی دراندازی کے معاملے پر ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی آبدوز کو ٹریس کیا اور واپس جانے پر مجبور کیا، اس معاملے پر سفارتی سطح پر ایکشن کا فیصلہ نہیں ہوا، پاکستان نے ملٹری، سیاسی، سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دی۔ترجمان دفتر خارجہ نے پاک بھارت تعلقات پر شاعرانہ تبصرہ کیا اور شعر پڑھا کہ’’ اک شجر ایسا بھی محبت کا لگایا جائے، جس کا ہمسائے کے آنگن میں سایہ جائے‘‘ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش امن ہے لیکن جب بات کرتے ہیں تو اس کو کمزوری سمجھا جاتا ہے، ہم بتا رہے ہیں کہ کمزوری نا سمجھیں ورنہ دکھا دیا کہ ہم دفاع کرنا جانتے ہیں لہٰذا جنگ مسلط کی گئی تو لازمی جواب دیا جائے گا۔