اسلام آباد (ایجنسیاں) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف نظرثانی درخواست پر وفاقی حکومت سے استفسار کیا ہے کہ حکومت بتائے اب تک مشرف کی واپسی کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں؟ 3 رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو کیس بھی درج ہو گیا۔ ٹرائل ہورہا ہے جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ پرویزمشرف ملک سے باہر ہیں اور ٹرائل رکا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خصوصی عدالت کو فوری کارروائی کا حکم دیا گیا تھا جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ مشرف باہر بیٹھ کر ٹی وی انٹرویو دیتے ہیں۔ 3 ماہ تک اے ایف آئی سی میں بیٹھے رہے‘ لیکن عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت نے ان کو بلانے کیلئے اب تک کیا کیا ہے؟ کہا گیا کہ عدالت نے انہیں باہر جانے دیا جبکہ عدالت نے نہیں حکومت نے انہیں جانے دیا تھا۔ عدالت نے تو حکومت پر بات ڈالی تھی۔ کیاکسی ملزم کے ہاتھوں حکومت یرغمال بن جائے اور کیاکوئی ملزم نہ آئے تو عدالت بے بس ہو جاتی ہے؟ پرویزمشرف کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ اگر پھر بھی بیان نہیں دیتے تو سمجھا جائے گا کہ انکاری ہوگئے ہیں اور خصوصی عدالت ملزم کے ہر بیان کے آگے انکار لکھ سکتی ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل اگلی سماعت پر وفاقی حکومت کا جواب جمع کرائیں۔ غیرضروری مقدمات کو زیرالتوا نہیں رکھیںگے۔ کوئی مجرم چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا اور قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ آپ کو خوشی ہوگی کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں 2 ہزار کی کمی ہوئی ہے۔ زیرالتوا مقدمات کی تعداد کم کرنے میں تمام ججز نے اپنا کردار ادا کیا۔ آج کا کام کل پر نہیں چھوڑیں گے۔ سپریم کورٹ نے رجسٹرار خصوصی عدالت سے مقدے میں تاخیر کی رپورٹ 15 روز میں جمع کرانے کی ہدایت کیساتھ ساتھ اٹارنی جنرل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے پرویزمشرف کی وطن واپسی کیلئے حکومتی اقدامات پر رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے وفاق اور مقدمے کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی۔عدالت نے قراردیا ہے کہ آئند ہ سماعت پر تعین کریں گے ۔