لاہور (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) نواز شریف نے ایک بار پھر ہسپتال جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تضحیک کا نشانہ نہیں بن سکتا۔ علاج کی بھیک نہیں مانگوں گا۔ انہوں نے اہل خانہ اور ذاتی معالج کے سوا کسی سے بھی ملاقات نہیں کی۔ سابق وزیراعظم سے جیل میں والدہ بیگم شمیم شریف‘ شہباز شریف‘ مریم نواز‘ حمزہ شہباز اور یوسف عباس نے ملاقات کی۔ اہل خانہ نواز شریف کیلئے کھانا اور کپڑے لیکر پہنچے۔ نواز شریف کی والدہ نے کہا کہ بیٹے کی صحت پر فکرمند ہیں۔ مریم نواز نے چچا اور دادی کے ہمراہ ایک بار پھر والد کو ہسپتال جانے کیلئے منانے کی کوششیں کیں۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولتیں دی جائیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے ٹویٹ کر کے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ نواز شریف جس ڈاکٹر یا ہسپتال سے علاج چاہتے ہیں انہیں وہاں منتقل کیا جائے اور میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ نواز شریف کے علاج کا حل احتجاج سے نہیں نکل سکتا‘ ان کو ایک گھنٹے میں پی آئی سی منتقل کرنے کو تیار ہیں۔ ملک کے اندر نواز شریف کی مرضی کا علاج کرانے کو تیار ہیں‘ ان کے ساتھ ناانصافی کا تاثر دیا جا رہا ہے۔ (ن) لیگ لندن سے ڈاکٹر بلوانا چاہتی ہے تو ہم سے بات کرے۔ ادھر ترجمان وزیراعلیٰ شہباز گل نے کہا ہے کہ نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں 2 ڈاکٹرز کے ہمراہ ملاقات کر کے آیا ہوں۔ ہماری پہلی ملاقات 45 منٹ تک جاری رہی۔ میں نے حکومت کے تمام تر احکامات نواز شریف کو پہنچا دیئے۔ ڈاکٹرز نے نواز شریف سے ان کی صحت سے متعلق سوالات کئے اور علامات پوچھیں۔ دو پروفیسر ڈاکٹرز نے بھی انہیں طبی سہولیات کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ ہم نے نواز شریف کو تجویز دی ہے کہ وہ راولپنڈی ہسپتال میں بھی شفٹ ہو سکتے ہیں۔ نواز شریف لندن میں موجود اپنے ڈاکٹر کو بھی پاکستان بلا سکتے ہیں۔ ڈاکٹرز کو حکومت کی طرف سے تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اگر لندن میں موجود ان کے ڈاکٹرز نہیں آنا چاہتے تو بین الاقوامی سپیشلسٹ کو بلایا جا سکتا ہے۔ نواز شریف فیملی کو آج آفیشل خط لکھا جائے گا۔ نواز شریف نے بتایا کبھی انہیں تکلیف ہوتی ہے تو دوائی لینی پڑتی ہے۔ ڈاکٹرز نے بھی یہی کہا کہ انجیو گرافی کے بعد صورتحال معلوم ہو سکے گی۔ نواز شریف کو کہا ہے پاکستان کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں جانا چاہیں تو حکومت ان کے ساتھ ہے۔ نواز شریف اپنی ضمانت کا انتظار کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب صحت کے معاملے میں بالکل بھی سیاست نہیں چاہتے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے نواز شریف کے علاج کے معاملہ پر کمیٹی بنا دی۔ کمیٹی آج نواز شریف کے علاج کیلئے سفارشات تیار کرے گی۔ مسلم لیگ (ن) نے اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرا دی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی انجیو گرافی تجویز کی لیکن حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ نواز شریف کو کچھ ہوا تو ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہو گی۔