اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے بھارت میں بحری جہاز روکنے اور تحویل میں لینے کا نوٹس لے لیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بحری جہاز میں موجود سامان کے فوجی استعمال کا دعویٰ غلط ہے، سامان سے متعلق کچھ نہیں چھپایا گیا، جہاز پر صنعتی بھٹیوں میں استعمال ہونے والا سامان ہے۔ ایسی بھٹیاں کئی ممالک میں استعمال ہورہی ہیں، جہازراں کمپنی نے پاکستان سے رابطہ کیا ہے۔ بحری جہاز پر لدا سامان بین الاقوامی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل نہیں ۔ بھارت نے چین سے دفاعی سامان پاکستان منتقل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے چین سے کمرشل بحری جہاز کے ذریعے دفاعی سازوسامان کی پاکستان منتقلی کے بھارتی الزامات مسترد کر دئیے۔ سامان کے ممکنہ فوجی استعمال سے متعلق کے بھارت کے تمام دعوے حقائق کے برعکس اور بے بنیاد ہیں۔ بھارت جھوٹے پراپیگنڈے سے باز نہیں آیا، چین سے بحری جہاز کے ذریعے دفاعی سامان پاکستان منتقل کرنے کا بھونڈا الزام لگا دیا جس پر ترجمان دفتر خارجہ کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور بھارتی دعوے حقائق کے برعکس اور بے بنیاد قرار دے دیئے گئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان آنے والے ایک کمرشل بحری جہاز کی تلاشی اور سامان ضبطی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، پاکستان میں سامان درآمد کرنے والی ایک نجی کمپنی نے بھی دفترخارجہ سے رابطہ کیا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ جس سامان پر بھارتی حکام نے سوال اٹھایاہے وہ ایک ہیٹ ٹریٹمنٹ فرنس کیسنگ سسٹم ہے اور اس کے کئی صنعتی استعمال ہیں، یہ سامان کسی بھی طرح بین الاقوامی ممنوعہ اشیاء کی فہرستوں میں شامل نہیں اور یہ دنیا بھر میں صنعتی استعمال میں لایا جاتا ہے۔ بھارتی دعوؤں کے برعکس تمام سامان دستاویزات میں باقاعدہ ظاہر کیا گیا اور کسی قسم کی معلومات چھپانے کی کوشش نہیں کی گئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان آنے والے کمرشل بحری جہاز کی تلاشی ،سامان ضبطی کی اطلاعات ہیں، پاکستان میں سامان درآمد کرنے والی ایک نجی کمپنی نے بھی دفترخارجہ سے رابطہ کیا۔