اسلام آباد‘کراچی ( نمائندہ خصوصی+وقائع نگار) وزیراعظم عمران خان اپنے وزراء کے بیانات پر برہم ہوگئے۔ سوشل میڈیا ٹیم سے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن سے زیادہ وزراء مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔ صبح فون دیکھ کر پتہ چل جاتا ہے آج کن کرائسز سے مقابلہ کرنا ہے، اپوزیشن کچھ کرے نہ کرے اور کوئی وزیر ہی ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا ارکان نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ صبح موبائل دیکھتاہوں توپتا چل جاتا ہے، آج کن کرائسس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ہر وقت کرائسس کے لیے تیار رہتے ہیں، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو کوئی وزیر ایسا بیان دے دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے، ایسے بھی وزیر ہیں جو دفتر سے زیادہ کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر مثبت تنقید بالکل ہونی چاہیے لیکن حکومت پر حملہ کرنے سے پہلے تصدیق کرلیں کہ خبر سچی ہے یا جھوٹی، اکثر ہمارے اپنے لوگ میڈیا کی فیک نیوز کے پراپیگنڈا میں آجاتے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھاکہ مایوسی کفر ہے، اچھا وقت جلد آئے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے گورنر ہائوس کراچی میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں اسلام آباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ ‘میں کراچی کے لوگوں سے معذرت کرتا ہوں، اس لیے کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے نہیں آسکا’۔کراچی پاکستان کا وہ شہر ہے، اگر کراچی اوپر جاتا ہے تو سارا پاکستان اوپر جاتا ہے، جب کراچی کا برا وقت آتا ہے تو سارے پاکستان کو یہ متاثر کرتا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ 'سندھ میں تحریک انصاف کی حکومت نہیں بھی ہے تو پاکستان کے مفاد میں ہے کہ کراچی میں ترقی ہو، ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے حدود کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی میں ترقی کے لیے پوری کوشش کریں گے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اٹھارویں ترمیم کے تحت سارے فنڈز صوبوں کو چلے جاتے ہیں خاص کر کراچی کے لیے پوری کوشش کریں گے کیونکہ کراچی کی ترقی کا مطلب لوگوں کو روزگار دینا اور ملک کی معاشی نمو کو بڑھانا ہے'۔ وزیراعظم نے کہا کہ 'دنیا میں بڑے بڑے شہروں کی ترقی اسی طرح ہوتی ہے کہ ان کا نظام مختلف ہوتا ہے، ان کا بلدیاتی نظام میٹروپولیٹن نظام مختلف ہوتا ہے۔ اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ صوبے کے ترقیاتی فنڈ سے کراچی ٹھیک کرسکتے ہیں تو یہ ناممکن ہے'۔ انہوں نے کہا کہ 'اگر لاہور باقی شہروں سے بہتر ہوا تو یہ یاد رکھیں کہ پنجاب جو 60 فیصد پاکستان ہے اس کے تقریباً آدھے ترقیاتی فنڈز لاہور پر خرچ ہوئے، اگر لاہور میں ترقیاتی کام ہوا تو باقی صوبے کو نقصان پہنچا'۔ کوئی بھی بڑے شہر لندن، پیرس، نیویارک، تہران یا ممبئی دیکھیں، یہ شہر اس لیے بہتر چلتے ہیں کیونکہ ان کا اپنا ایک میٹروپولیٹن نظام ہے اور ان کا میئر براہ راست منتخب ہوکر آتا ہے۔ پھر ماہرین پر مشتمل ان کی ایک کابینہ بنتی ہے'۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اب ہمارا جو بلدیاتی نظام ہے وہ یہی کر رہا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبر پی کے (کے پی) میں پولیس کے نظام کو ٹھیک کیا۔ خیال رہے کہ کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کیلئے وزیراعظم عمران خان کو آج کراچی آنا تھا تاہم خراب موسم کی وجہ سے وہ نہیںآسکے اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے منصوبوں کا افتتاح کیا۔ فائیو سٹار، کے ڈی اے چورنگی اور سخی حسن چورنگی پر بنائے جانے والے پلوں کی افتتاحی تقریب گورنر ہاؤس کراچی میں ہوئی اور وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا پیغام دیا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عمران اسماعیل زیادہ بہتر وہ تفصیلات بتائیں گے جو ہم آنے والے دنوں میں کراچی اور سندھ کیلئے کرنے جا رہے ہیں۔ صوبے کے ترقیاتی فنڈز سے شہروں کو ٹھیک کرنا ناممکن ہے، ہم نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پولیس میں اصلاحات کیں، کوشش کررہے ہیں کہ پولیس کے کام میں کوئی مداخلت نہ ہو۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ میں پولیس کی پرفارمنس نہیں ہے اس وجہ سے یہاں رینجرز ہے۔ منصوبے کے تحت فائیوسٹار، کیڈی اے اور سخی حسن فلائی اوورز بنائے گئے ہیں اور ان مقامات پر چورنگی ختم کرکے انہیں سگنل فری کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر آعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ بین الااقوامی برادری کو خبر دار کرتے رہیں گے کہ مودی کی ہندوتوا کے نظریہ تمام اقلیتوں کو نشانہ بنائے گا، اس وقت بنیادی نشانہ کشمیری مسلمان اور بھارت کے مسلمان ہیں ،ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ بھارت میں عدم برداشت پھیل رہی ہے اور یہ دوسری اقلیتوںکو بھی نشانہ، بنایا جائے گا،انہوں نے کہا کہ اگر اس ہندوتوا کے نظرئے کی روک تھام نہ کی گئی تو دلتوں سمیت تمام کمیونٹیز کو نشانہ بنایا جائے گا،اور جو بھی اس فاشسٹ نظریہ سے سے اختلاف کرئے گا وہ تشدد کا نشانہ بنے گا ۔اگر اس کے خلاف پر عزم قدم نہ اڑھایا گیا تو اس کے اثرات خطے سے باہر بھی محسوس ہوں گے ۔
اسلام آباد(خبر نگار) تحقیقاتی کمیٹی نے آ ٹے بحران کے حوالے سے رپورٹ وزیراعظم آفس کو بھجواد ی ۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں گذشتہ دنوں آٹے کے بحران کے ذمہ داروں کا پتہ لگانے کے لیے بنائی گئی خصوصی کمیٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزیر اعظم آفس بھجوادی ہے۔ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں حالیہ آٹا بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں گندم کا بحران نہیں تھا بلکہ مصنوعی قلت پیدا کی گئی، ملک میں اب بھی 21 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ملک میں آٹے اور گندم کے بحران کی بنیادی وجہ بد انتظامی تھی۔گزشتہ برس کے آخر اور رواں برس کی ابتدا میں ملک میں آٹے کا بحران پیدا ہوگیا تھا۔ ملک کے بعض علاقوں میں آٹے کی قیمت 85 روپے فی کلو تک جاپہنچی تھی۔ فلور مل مالکان نے 40 روپے کلو آ ٹا فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا ۔
اپوزیشن سے زیادہ زراء کے بیان مشکل میں ڈال دیتے ہیں: عمران
Mar 08, 2020