اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) ابتدائی رپورٹ کے مطابق کراچی ایکسپریس کا حادثہ ٹریک کی خستہ حالی اور فنی خرابی کے باعث ہوا۔ 7 ویں مسافر کوچ سب سے پہلے ٹریک سے اتری۔ ٹرین دو حصوں میں بٹ گئی اور انجن 6 بوگیوں کے ساتھ آگے نکل گیا۔ ریلوے ذرائع کے مطابق کراچی ایکسپریس کے ساتھ جدید ترین انجن لگا تھا جس میں بلیک باکس نصب ہوتا ہے۔ حکام نے بلیک باکس اپنی تحویل میں لے لیا جس سے حادثے کی وجوہات کا پتہ چلایا جائے گا۔ قبل ازیں روہڑی اور پنوں عاقل کے درمیان کراچی ایکسپریس حادثے کا شکار ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں خاتون جاں بحق اور خواتین و بچوں سمیت 40 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ 9 بوگیاں پٹڑی سے اتر یں جس میں سے 4 کھائی میں جا گری تھیں۔ 30 افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ۔اہل علاقہ، ریسکیو ٹیموں کے ساتھ ساتھ پاک فوج، رینجرز اور پولیس نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ ٹرینوں کی آمدورفت 17 گھنٹے معطل رہنے کے بعد بحال کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کراچی ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے میں کسی کی غفلت ہوئی تو برداشت نہیں کروں گا۔ وزیر ریلویز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر حادثے میں ٹرین ڈرائیور کی غلطی ہوئی تو کارروائی ہوگی۔ حادثہ بہت شدید تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ جانی نقصان کم ہوا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ریلوے کا نظام مکمل طور پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے کام بھی کر رہے ہیں۔عوام کو محفوظ سفر کی فراہمی ریلوے کی ذمہ داری ہے دوسری جانب جاں بحق خاتون کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے جاں بحق مسافر خاتون کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے کی امداد دینے کا اعلان کیاجبکہ تمام زخمیوں کو بھی ایک سے 5لاکھ کی امداد دی جائے گی۔