پشاورمیں دہشت گردی کا المیہ

گذشتہ جمعہ کے روزپشاور کی ایک مسجد میں دہشت گردوں نے فائرنگ اور خودکش دھماکے سے تقریباً  پانچ درجن نمازیوں کو شہید اور 200کے قریب نمازیوں کو شدید زخمی کردیا۔پچھلے کچھ ماہ سے دہشت گردی نے پھر سراٹھالیا ہے ۔بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں تواتر سے وارداتیں جاری ہیں۔ لاہور کے دل انارکلی پر بھی حملہ ہوا،اور اب پشاور کے المئے نے قوم کوسوگوار کردیا ہے ۔ دہشت گردی کا عفریت پھر سراٹھارہا ہے ۔ حالانکہ ہماری مسلح افواج اور دیگر سیکورٹی اداروں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دیکر ایک بار تو دہشت گردوں کا صفایا کردیا تھا۔ 
پاکستانی عوام پچھلے چندبرسوں میں سکون کی نیند سورہے تھے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابی کو ساری دنیا نے سراہا تھا۔ یہ ایک ایسا بے مثل کارنامہ تھا جس پر پاکستانی سیکورٹی اداروں کی دنیابھرمیں ستائش کی گئی۔ اور خود پاکستانی قوم بھی اپنے محافظوں پر فخر کررہی تھی۔دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی عوام نے کمال صبر و حوصلے کا ثبوت دیا۔دس ، بارہ برسوں میں 80ہزار پاکستانیوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ دہشت گردوں کے نشانے سے کوئی جگہ بھی محفوظ نہ تھی۔ 
جی ایچ کیو سے لے کر مساجد،مزاروں، بازار، سکولوں،ائرپورٹوں ،حتیٰ کہ جنازوں تک کو دھماکوں سے اڑایا گیا۔اس دہشت گردی کی کئی ایک وجوہات تھیں۔ اس کی شروعات لال مسجد کے خلاف آپریشن سے ہوئیں۔سوات میں اس آپریشن کا خونی ردعمل دیکھنے میں آیا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی لہر میں تیزی کی ایک وجہ  یہ بھی تھی کہ پاکستان نے امریکی جنگ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ بہرحال، وجہ کوئی بھی ہو، عوام کا خون کرناکسی طورپر جائز نہیں تھا۔سیکورٹی اداروں نے اپنا فریضہ انجام دیتے ہوئے عوام کی جانیں بچانے کی کوشش کی، اور یہ کوشش کامیاب ہوئی۔ 
بلوچستان میں دہشت گردی میں مقامی عوامل بھی کارفرما تھے۔ کہا جاتا ہے کہ بلوچستان لبریشن آرمی بھارتی ’’را‘‘کی مدد سے امن کوتلپٹ کررہی تھی۔ بلوچستان میں بھارت کے ملوث ہونے کا ایک زندہ ثبوت کلبوشن کی شکل میں ہمارے ہاتھ آیا۔ اس شخص نے ایران کے ایک قصبے چاہ بہار میں دہشت گردی کا ایک ٹریننگ کیمپ قائم کررکھا تھا۔ دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ اس نے پاک افغان سرحد پر ایک درجن کے قریب دہشت گردی کے ٹریننگ کیمپ کھولے ہوئے تھے، اور ان کی سرپرستی بھارتی قونصل خانے کررہے تھے۔ 
افغانستان میں امریکی ناکامی اور شکست کے بعد وقتی طور پر دہشت گردی میں کمی دیکھنے میں آئی۔ مگر افغانستان میں کسی مستحکم حکومت کے نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گرد عناصر ایک مرتبہ پھر سراٹھارہے ہیں۔ وہ طالبان کیلئے بھی درد ِ سر بنے ہوئے ہیں اور اب پاکستان کو بھی نشانے پر لے رکھا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ امریکہ پاکستان سے ناراض ہے اور اپنی شکست کا سبب پاکستان کو قرار دیتا ہے ۔اب انتقام کے طورپر وہ دہشت گردوں کی پیٹھ ٹھونک رہا ہے ۔ تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ امریکی اور ناٹو افواج تو افغانستان میں شکست کھاکر واپس جانے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ لیکن ان کے شرانگیز منصوبے پہلے کی طرح جاری وساری ہیں۔ 
طالبان حکومت کی پالیسیوں کا قبلہ سمجھنا بھی مشکل ہورہا ہے۔کہ وہ دہشت گردی کے اڈے ختم کرنے میں دلچسپی کیوں نہیں لیتے۔ اور انہوں نے ٹی ٹی پی کو پاکستان کا مسئلہ کیوں قرار دیدیا کہ پاکستان جانے اور ٹی ٹی پی جانے۔ اصولی طور پر اور عالمی قوانین کے تحت افغان حکومت اس امر کی پابند ہے کہ اس کی سرزمین کسی ہمسایہ ملک کیخلاف استعمال نہ ہو ،مگر جب افغانستان میں کسی مستحکم حکومت کا وجو دہی نہ ہو،تو پھر اس سے کسی قسم کی توقعات رکھناعبث ہے ۔ 
اس صورتحال میں پاکستان کو ایک مرتبہ پھر اپنے ہی زور بازو پر انحصار کرنا ہوگا ۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان نے غیرجانبدارانہ پالیسیاں اختیار کرلی ہیں،اور وہ امریکہ کے ساتھ ساتھ روس اور چین کیساتھ بھی اپنی قربت بڑھارہا ہے ۔ یہ بات امریکی کیمپ کو ناگوار گذرتی ہے ۔ یوکرائن روس جنگ نے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے ۔ پاکستان نے جنرل اسمبلی میں روسی حملے کی مذمت کیلئے ووٹ نہیں دیا۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان ماسکو میں اس روز دورے پر موجودتھے ،جب روس نے یوکرائن پر لشکرکشی کی تھی۔ پاکستان کا بازومروڑنے کیلئے کئی ایک کوششیں کی جارہی ہیں۔ برطانیہ تو کھل کر پاکستان کو سزادینے پر تلا نظرآتا ہے، اس نے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔ یورپ کی طرف سے بھی یہ اشارے مل رہے ہیں کہ پاکستان کو  جی ایس پی  پلس کے تحت جو مراعات حاصل ہیں، انہیں ختم بھی کیا جاسکتا ہے ،جس سے پاکستانی برآمدات کی کمرٹوٹ کر رہ جائے گی۔ پاکستان کو نہیں بھولنا چاہئے کہ اس کا ہمسایہ بھارت بھی اس کے خون کا پیاسا ہے ۔ کشمیراس نے فوجی جارحیت سے لیا۔ مشرقی پاکستان فوجی جارحیت سے توڑنے میں کامیاب ہوا۔ اب مودی کی دھمکی ہے کہ وہ بلوچستان ، آزادکشمیر اور گلگت  بلتستان کو مشرقی پاکستان کے ماڈل پر علیحدہ کروائے گا۔ 
بھارتی تجزیہ کار علی الاعلان کہتے ہیں کہ پاکستان پر جارحیت کرکے اپنے فوجی مروانے کا کیا فائدہ؟یہی کام ہم پاکستان میں کرائے کے پٹھوئوں سے لے سکتے ہیں۔ ان واضح اعلانات کے ہوتے ہوئے ہمیں دہشت گردی کی وجوہات کو سمجھنے کیلئے کسی افلاطونی دماغ کی ضرورت نہیں ۔ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا  ہاتھ صاف دیکھا جاسکتا ہے ۔ اس خونی کھیل کوامریکہ اور ناٹو کی آشیرباد بھی حاصل ہے ۔ کیونکہ وہ سقوطِ کابل کی خفت کو مٹانا چاہتے ہیں۔ 
دہشت گردی کے فتنے کے سامنے ہمیشہ کی طرح ہماری فوج تو سینہ سپر رہے گی ہی، لیکن قوم کو بھی متحد ہوکر اس فتنے کی سرکوبی کرنی ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن