اسلام آباد (عرفان جمیل ڈوگر)پاکستان میں پہلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد بے نظیر بھٹو کے خلاف پیش کی گئی، جو ناکام ہو گئی تھی ۔ دوسری مرتبہ تحریک عدم اعتماد وزیر اعظم شوکت عزیز کے خلاف پیش کی گئی، جن کو پارلیمنٹ میں بہت معمولی سی اکثریت تھی لیکن یہ معمولی اکثریت تحریک عدم اعتماد کے دوران بھی برقرار رہی اور یہ تحریک بھی ناکام ہوئی۔اب وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا شور جاری ہے سوال یہ ہے کیا اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی ہی ملک کے موجودہ مسائل کا واحد حل ہے؟اس پر نوائے وقت کے رپورٹر چوہدری شاہد اجمل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو ہتانے کا بیشک یہ ایک جمہوری اور آئینی راستہ ہے لیکن یہ عوامی مسائل کا حل نہیں ہے عوام اسی طرح مہنگائی بے روزگاری کی چکی میں پستی رہے گئ انکے مسائل وہیں رہے گئے اس لیا میرا خیال ہے کہ اپوزیشن کو چاہیے وزیراعظم کو اسکی مدت پوری کرنی دے، تاکہ عوامی مسائل کا کوئی حل نکلے اگر اسی طرح حکومتوں کو وزیراعظم کو ہٹانے کا سلسلہ جاری رہا تو پھر اس ملک میں جمہوریت کو فروغ نہین ملے گا چوہدری شاید اجمل ایک اور سوال کیا گیا کیا عدم اعتماد عمران خان کو سیاسی شہید نہیں بنا دے گی جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسی صورتحال میں وزیراعظم کو انکے عہدے سے ہٹا دیا جاتا ہے تو یاد رہے عوام کو بتانے کے لئے انکے پاس یہ بات ہو گی کہ انکو انکی آئنی مدت پوری نہین کرنے دی گئ جسکی وجہ سے وہ عوامی مسائل حل نہیں کر سکے جو عوام سے وعدے کیے تھے وہ پورے نہین ہو سکے اپوزیشن عمران خان کو سیاسی شہید بنانے کی طرف جا رہی ہے دوسری طرف اپوزیشن بھی پھنس چکی ہے اس حد تک پہنچ کر اگر اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک نہیں لاتی تو انکو سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا.
اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد حکومت اور حزب اختلاف دونوں ہی اپنے اپنے اسکور بڑھانے کےلئے کوششوں میں مصروف ہیں۔اب دیکھنا ہوگا کہ کون کامیاب یا ناکام ہوتا ہے، کسی کی ناکامی یا کامیابی کیا عوامی مسائل حل کرنے میں مدد دے گئ سیاست ضرور ہونی چاہیے لیکن عوامی مسائل کاحل حکومت اور اپزیشن کی ذمہ داری ہے.
کیا اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ہی ملک کےموجودہ مسائل کاحل ہے کیا اس سے عوامی مسائل حل ہو جائیں گئے تفصیلات عرفان جمیل ڈوگر کی رپورٹ#NoConfidenceMotion #Opposition #PTIGovernment #Report @MoIB_Official @GovtofPakistan @ImranKhanPTI @PTIofficial @PPP_Org @pmln_org @sidjournalist pic.twitter.com/FuZ1JsZn4R
— Daily Nawa-i-Waqt (@Nawaiwaqt_) March 8, 2022