پی ڈی ایم، پی پی، پی ٹی آئی مرضی کے انتخابات چاہتی ہیں: سراج الحق 

Mar 08, 2023


لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت قائم رہی تو دو صوبوں کے الیکشن نتائج کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ مزید انتشار پھیلے گا۔ الیکشن کمشن کے مطابق قومی انتخابات پر 72 ارب روپے خرچ آتا ہے۔ جزوی انتخابات سے قومی خزانہ پر بوجھ ناقابل برداشت ہو جائے گا۔ ملک ایک ہے تو الیکشن بھی ایک ہی روز ہونے چاہییں۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے جمہوریت کمزور کی۔ قانون کا مذاق اڑایا اور تینوں اپنی مرضی کے انتخابات چاہتی ہیں۔ جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی، صاف اور شفاف انتخابات اور قانون کی بالادستی قائم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ کرپٹ حکمران ٹرائیکا چاہتا ہے عدلیہ، الیکشن کمشن اور نیب ان کا تابع رہے۔ 14مارچ کو ملک بھر سے نامزدامیدواروں کو اسلام آباد میں اکٹھا کر رہے ہیں، اسی روز اپنے منشور کا اعلان کریں گے اور قوم کو متبادل قیادت دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جوہر ٹاؤن میں ویمن ایکسیلنس سنٹر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ضیاء الدین انصاری  ثمینہ سعید،  عظمیٰ عمران،  ڈاکٹر نصرت طارق، راشد داؤد بخاری، ظفر بصرا اور وسیم اسلم قریشی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اس ملک کی آبادی کا نصف سے بھی زائد ہیں، وہ آئندہ انتخابات میں پہلے سے آزمائی ہوئی سیاسی جماعتوں، ظالم جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو مسترد کریں اور جماعت اسلامی کے امیدواران کو ووٹ دیں تاکہ ملک میں قانون، انصاف کی بالادستی قائم ہو، کرپشن اور سودی نظام کا خاتمہ ہو اور قرآن و سنت کا نظام قائم ہو جائے۔ ادھرلاہور جماعت اسلامی پاکستان کے پالیسی ساز ادارہ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں ارکان شوریٰ کی طرف سے ملک کے آئینی، سیاسی، اقتصادی، نظریاتی وتہذیبی اورسماجی بحرانوں پر تفصیلی بحث و تمحیص کی گئی۔ اجلاس کی رائے میں آئین پاکستان، قیام پاکستان کے مقاصد اور قرآن و سنت کے احکامات سے بغاوت اور انحراف کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ، تحریک انصاف کا بدنما طرز حکمرانی اور کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام کی غلامانہ ذہن کے مالک، پالیسی ساز، ملک وملت کی اس صورت حال کے ذمہ دار ہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات، کرپٹ، بے حس، مفاد پرست اشرافیہ قومی و جود کے لیے سرطان بن گئی ہے۔ عام آدمی،محنت کش طبقہ اور امانت و قناعت سے گزر بسر کرنے والے طبقات کے لیے بوجھ ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئے ہیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس نے ملک کو درپیش بحرانوں اور مسائل پر بحث کے بعد  متعدد قرارداد کی منظوری دی ہے کہ ملکی سیاسی صورت حال مسلسل بے یقینی اور افراتفری کا شکار ہے۔ پاکستان کی نظریاتی، اسلامی، اخلاقی اور تہذیبی اقدار کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔ سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اختیار کردہ روش کو ختم کرنا ہو گا۔ 

مزیدخبریں