بصیرت افروز رہنمائی

Mar 08, 2023


حضرت براءبن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،فرماتے ہیں:جنگ احد کے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن جبیر ر ضی اللہ تعا لیٰ عنہ کو پچاس پیادہ مجاہدوں کے دستے پر کمانڈرمقرر کیا اور فرمایا: اگر تم دیکھو کہ (شکست کے بعد)پرندے ہمارے جسموں کو نوچ رہے ہیں تو اس صورت میں بھی تم اپنی جگہ کو نہ چھوڑنا حتیٰ کہ میں تمہارے پاس پیغام بھیجوں اور اگر تم یہ دیکھو کہ ہم نے دشمن کو شکست دے کر ان کو پاﺅں تلے روند دیا ہے تو اس صورت میں بھی تم اپنی جگہ کو نہ چھوڑنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیجوں ۔ (صحیح بخاری)حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت فرماتے ہیںکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگو ٹھی بنوائی اور اس میں:محمد رسول اللہ کے الفاظ کندہ کروائے اور لوگوں کو ارشاد فرمایا:میں نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ہے اور اس میں محمد رسول اللہ کے الفاظ کندہ کروائے ہیں۔کوئی شخص اپنی انگوٹھی پر میری اس انگوٹھی جیسے الفاظ کندہ نہ کرائے۔(صحیح مسلم)
حضرت عمرو بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ،فرماتے ہیں:بنو النفیر کے اموال ایسے تھے جو اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور غنیمت عطا فرمائے تھے،ان کے لیے مسلمانوں نے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تھے ۔یہ اموال خالصتہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان اموال سے اپنے اہل خانہ کا ایک سال کا خرچ علیحدہ کر لیتے تھے اور جو مال بچتا تھااسے راہ خدا میں (کام آنے کے لیے) گھوڑے اور ہتھیار خریدنے کے لیے وقف کر دیتے تھے۔ (جامع ترمذی)حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،فرماتے ہیںکہ ایک انصاری شخص کے باغ میں ان کا کھجور کا ایک درخت تھا۔اس انصاری کے اہل خانہ بھی اس کے ساتھ (باغ میں )ہوتے تھے۔راوی کہتے ہیں،سمرہ اپنی کھجور کے درخت کے پاس جاتے تھے جس سے اس(انصاری)کو تکلیف ہوتی تھی اور یہ بات اس پر گراں گزرتی تھی ۔اس نے حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس درخت کو بیچ دیں انہوں نے انکار کر دیا۔انہوں نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس درخت کا تبادلہ کر لیں ۔انہوں نے اس سے بھی انکار کر دیا۔انصاری ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوااور آپ سے اس بات کا ذکر کیا۔آپ نے ان سے اس درخت کے تبادلہ کامتعلق ارشادفرمایاتو انہوں نے اس سے بھی معذرت کرلی۔ آپ نے فرمایا،تم یہ درخت اس انصاری کو ہبہ کر دو، تمہیں اسکے بدلے میں اتنا اتنا دیا جائے گا ۔آپ نے ان کو تر غیب دی تو انہوں نے اس سے بھی معذرت کی ۔ (اس پر)حضوراکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:تم ضرر رسانی کا ارادہ رکھتے ہو ۔پھر آپ نے اس انصاری سے فرمایا،جاﺅ اسکے کھجور کے درخت کو کاٹ دو۔(سنن ابی داﺅد)

مزیدخبریں