اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) گھریلو تشدد کے خلاف وسیع مہم میں اپنا بھر پور کردار ادا کر نے کیلئے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر)نے اقوام متحدہ کی خواتین کے ساتھ مل کر گھریلو تشدد پر پالیسی بریف لانچ کی ۔ پالیسی بریف اس بات کا تفصیلی احاطہ پیش کرتی ہے کہ گھریلو تشدد پاکستانی شہریوں بالخصوص خواتین کو کس طرح متاثر کرتا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ 90 فیصد خواتین کو گھریلو تشدد کا سامنا ہے لیکن 50 فیصد تشدد کی اطلاع نہیں دیتیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ تمام اعداد و شمار صرف برفانی تودے کا ایک سرہ ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو تشدد ثقافتی اور سماجی اصولوں کے بارے میں زیادہ ہے۔ "قانون اور پالیسی اہم ہے لیکن اس کا زیادہ تر انحصار اس بات پر ہے کہ معاشرہ اپنے کمزوروں کو کس طرح دیکھتا ہے اور قوم یا ریاست اپنے بارے میں کیسا سوچتی ہے۔اپنے کلیدی خطاب میں غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کی وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ گھریلو تشدد کبھی بھی ان کے لیے فیشن کا موضوع نہیں رہا بلکہ یہ ایک حقیقت ہے اور پاکستان میں بہت سی خواتین کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گھریلو تشدد سے بچ جانے والی خاتون کے درد کا تصور کر سکتی ہیں کیونکہ وہ خود بھی ان میں سے ایک ہیں۔ اس سے قبل این سی ایچ آر کی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا نے کہا کہ ہم نے ملک گیر مشاورت ، سول سوسائٹی اور ریاستی اداروں کے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد ملک میں گھریلو تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافے اور خواتین کو تحفظ نہ ملنے کا نوٹس لیا۔ چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت، جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے کہا کہ گھریلو تشدد کی لعنت کا خاتمہ ایک مسلسل اور مستحکم عمل ہے۔