اسلام آباد( نمائندہ خصوصی/خبرنگار) عالمی یوم نسواں کے موقع پروزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شیزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ خواتین میں صنفی برابری کے لئے ضروری ہے کہ انہیں جدید علوم و جدید ٹیکنالوجی میں مہارت فراہم کرتے ہوئے ڈیجیٹل مصنوعات سے لیس کیا جائے۔ انہیں انٹر نیٹ کی فراہمی و ای کامرس کی تربیت کے ذریعے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑا کیا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار شیزا خواجہ نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ’’صنفی برابری بذریعہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ‘‘ کے عالمی موضوع پر منعقدہ سیمینار کے دوران کیا۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ ڈیجیٹل صنفی تقسیم کی فہرست 122 ممالک پر مشتمل فہرست میں پاکستان 90 ویں درجہ پر ہے دنیا بھر میں ’’جینڈر گیپ انڈیکس ‘‘ میں ابتر صورتحال کے حوالے سے پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔ جو کہ تشویشناک امر ہے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے مزید کہا کہ حکومت خواتین کے حوالے سے آئی ٹی کے شعبہ میں اہم اقدامات اٹھا رہی ہے جس میں آئی ٹی کی تربیت اور لیپ ٹاپ کی فراہمی کے متعدد پروگرام شامل ہیں۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے سر براہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پاکستان میں بنائی جانے والی پالیسیاں صنفی لحاظ سے جامع نہیں ہوتیں جب کہ ان پر بالخصوص کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سینئر صحافی و ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ رابعہ عمائمہ احمد نے بتایا کہ آن لائن کام کرنے والی خواتین شدید مشکلات سے دوچار ہیں ۔ اس موقع پر ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی بانی عائشہ ناصر نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا استعمال خواتین کو مہارت فراہم کرتا ہے۔