قومی و سندھ اسمبلی کی خواتین ارکان کا انتخابی اصلاحات کا مطالبہ


اسلام آباد(نا مہ نگار)ارکان اسمبلی کا خواتین کی انتخابی شرکت بہتر بنانے کے لیے قانونی اصلاحات کا مطالبہ کیا،قومی و سندھ اسمبلی کی خواتین ارکان نے انتخابی قانون اور ضوابط میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے تا کہ خواتین کی قومی زندگی میں بھرپور شرکت کے آئینی تقاضے کو پورا کرنے کی جانب پیش رفت ہوسکے۔ حکومتی و حزب اختلاف کی جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین ، پاکستان مسلم لیگ نواز، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس، متحدہ مجلس عمل اور تحریک لبیک سے تعلق رکھنے والی ارکان  قومی و صوبائی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات سے متعلق اس عدیم النظیر اتفاقِ رائے کا اظہار ایک تربیتی ورکشا پ کے دوران کیا جس کا اہتمام ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن و اکانٹبلٹی (ٹی ڈی ای اے)نے کیا تھا۔ تربیتی ورکشاپس میں قومی اسمبلی کی  11ارکان بشمول غزالہ سیفی، منورہ بی بی بلوچ، نفیسہ عنایت اللہ، نصرت واحد، سائرہ بانو، شاہین سیف اللہ، شہناز سلیم، شاہدہ اختر علی، صائمہ ندیم، عظمی ریاض ،ظل ہما اور سندھ اسمبلی کی 12 ارکان بشمول غزالہ سیال، ہیر سوہو، حنا دستگیر، نسیم راجپر، شاہانہ اشعر، رابعہ خاتون، سیما ضیا، ثروت فاطمہ، شازیہ عمر اور تنزیلہ ام حبیبہ نے شرکت کی۔ مخصوص نشستوں پر کامیاب خواتین کو عام نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے    میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے منعقدہ اس تربیتی  نشست  کے شرکا سے فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی چیئرپرسن مسرت قدیم  اور ٹی ڈی ای اے ٹرسٹی ڈاکٹر انوش خان نے بھی خطاب کیا۔خواتین اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 218(3)کے تحت ایماندارانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے اپنے آئینی اور قانونی اختیارات کو فعال طور پر استعمال کرے۔ 

ای پیپر دی نیشن