راحیلہ مغل
باشعور اور تعلیم یافتہ عورت ہی ملک و قوم کی بہترین خدمت کرسکتی ہیں
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے مختلف شعبہ جات کی خواتین سے گفتگو
آج کے دن خواتین کے ساتھ ان مردوں کی عظمت کا اعتراف بھی ضروری ہے جنہوں نے ان خواتین کو آگے بڑھنے کے لئے سپورٹ کیا : عظمی بخاری
خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے چند تنظیموں یا فاونڈیشن کو نہیں بلکہ پوری سوسائٹی کو مل کر کام کرنا ہوگا:راعنا خان برکی
اب ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ خواتین اچھی فیصلہ ساز ہیں اور اچھی مینجمنٹ بھی کرتی ہیں:فرحت جبیں
’’عورت ،،قدرت کی طرف سے انسانیت کو دیا گیا گیا ایک اہم تحفہ ہے جس کا معاشرے میں سماجی،سیاسی ،ثقافتی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار تمام معاشرے تسلیم کرنے لگے ہیں۔اس کا اہم ثبوت پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال مارچ کی 8 تاریخ کو’’ خواتین کا عالمی دن،، منایا جانا ہے۔عالمی دن کے حوالے سے کرشن چندر کی تحریر کا ایک اہم اقتباس یاد آتا ہے جس میں وہ عورت کی عظمت کو بے حد خوبصورت انداز میں بیان کرتے ہیں۔’’اے عورت !تو اس جہاں کی سب سے خوبصورت مخلوق ہے ،تیرے لئے بادشاہوں نے تخت چھوڑے ،تیری خاطر جنگیں لڑیں ،تیرے لئے سمندر کی تہہ میں جاکہ موتی لائے ،تیرے لئے شعر لکھے داستانیں بنائیں ،سازبجے ،رقص کیا۔۔۔حتیٰ کہ تجھے دیوی بناکے پوجا۔۔۔۔اے عورت تو نے اس دنیا کو خوبصورتی دی ، زندگی دی ،آبادی دی۔۔۔سب رنگ تیرے لئے۔۔۔آج سب سنگ تیرے لئے،،۔عورت آج ہر جگہ ہے اس کی اہمیت ناگزیر، اس کا وجود لازمی قرار دیا جاچکا ہے حکومت اسے بااختیار بنائے بغیرمعیشت کی ترقی تسلیم نہیں کرتی ، درسگاہوں کا آغاز اس کی گود ،گھر اس کے بنا قبرستان ، حتیٰ کہ کائنات کاحسن اس کے وجود کی تکمیل سے مکمل تصور کیا جاتاہے۔یہ مثبت تبدیلی کانشان،قوموں کی پہچان ہے اے عورت تجھے سلام۔تجھے سلام ہے۔ دنیا بھر میں آٹھ مارچ کو عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے۔پاکستان میں بھی اسلام اوربانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کے دیئے گئے درس کے تحت خواتین کی برابری تسلیم کی جاتی ہے۔ خواتین کو با اختیار بنانے کی راہ میں ہمیں کس طرح مزید اصلاح کی ضرورت ہے اس حوالے سے ہم نے مختلف شعبوں میں کام کرنے والی پاکستان کی بااختیار خواتین سے بات کی،اُنکی گفتگو نذرقارئین ہے۔
عظمی بخاری(معروف سیاستدان ):۔
مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی عظمی بخاری نے عالمی یوم خواتین سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ دنیا بھر میں خواتین کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں بھی بیشمار خواتین ایسی گزری ہیں جو اپنی مثال آپ ہیں۔تاہم آج کے دن خواتین کے ساتھ ان مردوں کی عظمت کا اعتراف بھی ضروری ہے جنہوں نے ان خواتین کو آگے بڑھنے کے لئے سپورٹ کیاانھیں اعتماد دیا کہ وہ مردوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرسکتی ہیں۔
راعنا خان برکی( ڈائریکٹر زنانہ فاونڈیشن):۔
وہ کہتی ہیں کہ ’’میرا ماننا ہے کہ خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے چند تنظیموں یا فاونڈیشن کو نہیں بلکہ پوری سوسائٹی کو مل کر کام کرنا ہوگا،۔گھر میں تربیت سے لیکر کام کرنے کی جگہ کے ماحول تک ہمیں خواتین کیلئے سازگار ماحول قائم کرنا ہوگا۔اگر ہم واقعی ترقی کرنا چاہتے ہیں توسیاسی ایوانوں سے لیکر قوانین کی پاسداری تک ہمیں ہر جگہ خواتین کے حقوق کا خیال رکھنا ہوگا۔کیونکہ با اختیار اور با شعور خواتین ترقی یافتہ معاشرے کی ضامن ہوتی ہیں۔
شازیہ نواز( ماہر تعلیم ):۔
ملک کی ترقی عورتوں کی بااختیاری سے ہے یا پھر یوں کہا جائے کہ عورتوں کی معیشت میں شمولیت ترقی کی کنجی ہے تو غلط نہ ہوگا ہمیں معیشت میں عورتوں کو شامل کرنا ہوگا جبھی پاکستان معاشی طور پر مزید ترقی کرسکے گا۔
ڈاکٹر نوشینہ سلیم (ماہر تعلیم ، انچارج شعبہ ابلاغیات پنجاب یونیورسٹی):۔
اپنی صلاحیتوں سے مقبول ڈاکٹر نوشینہ سلیم خواتین کی بااختیاری ان کی تعلیم سے منسلک کرتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے ضروری ہے کہ خواتین کی شرح خواندگی میں اضافہ کیاجائے ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ جتنی تعلیم مردوں کیلئے ضروری ہے اْتنی ہی خواتین کیلئے بھی۔ باشعور اور تعلیم یافتہ خاتون ہی مکمل با اختیار بن کر ملک و قوم کی بہترین خدمت کرسکتی ہیں۔
رضیہ مغل( ایڈووکیٹ ہائی کورٹ):۔
وہ کہتی ہیں کہ ’’ملک کی ترقی اور خوشحالی خواتین کو عملی زندگی میں بھر پور شرکت کے مواقع فراہم کرنے سے وابستہ ہے۔ پاکستان میں بے شمار با ہمت اور محنتی خواتین موجود ہیں لیکن مردوں کے اس معاشرے میں اْنہیں آگے بڑھنے کے آسان مواقع میسر نہیں ، اگر حکومتی سرپرستی ہو تو پاکستان کی ہونہار خواتین بھی اپنے اختیارات کا استعمال کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہیں۔
عطیہ سلیم ( چیئر پرسن لیبر فیڈریشن پاکستان)
بے شمار صلاحیتوں سے مالامال عطیہ سلیم کہتی ہیں کہ خواتین کو اْن کا جائز مقام اور حق دیکر اْنہیں با اختیار بنایا جاسکتا ہے، الحمداللہ آج ہماری خواتین زندگی کے ہرشعبے میں صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہی ہیں، خوش قسمت ہیں کہ ہماری نصف سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے، انتشار،الزام تراشی سے بچا جائے، مہذب اظہار رائے کے پرچار کی آزادی لازم ہے۔
فرحت جبیں(ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ اطلاعات و ثقافت حکومت پنجاب):۔
وہ کہتی ہیں کہ ’’جب ہم وویمن امپاورمنٹ کی بات کرتے ہیں تومینجمنٹ جیسی اہم پوزیشن پر مرد وں کی طرح عورتوں کو بھی منتخب کرنا ہوگا ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ خواتین اچھی فیصلہ ساز بھی ہیں اور اچھی مینجمنٹ بھی کرتی ہیں ۔
پرنسپل شاہدرہ کالج مسز لبنی امبر( پرنسپل شاہدرہ کالج ):۔
اگر حکومت خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے مخلص ہے تو تعلیم، روزگار، جائیداد میں وراثت، قرضوں کی سہولت، انصاف تک رسائی ، سیاست و حکومت اور قومی و نجی زندگی کے تمام شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سہولتیں
فراہم کرے اور خواتین کی ترقی کیلئے کوششیں مزید تیز کرے۔