اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ دنیا 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منا رہی ہے، ہم کشمیر کی ان باہمت خواتین کو یاد کرنا چاہیں گے جنہوں نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کا ڈٹ کر سامنا کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر دکھ برداشت کیے اور رکاوٹوں کا سامنا کیا جو بنیادی ضروریات تک ان کی رسائی اور باوقار زندگی گزارنے کی ان کی صلاحیت میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کے جعلی مقابلوں سے بیوہ اور یتیم ہونے والی کشمیری خواتین اپنے خاندانوں کا واحد ذریعہ معاش بننے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گھرانوں کی سربراہی کرنے والی خواتین کو معاشرے میں اضافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور باعزت ملازمتوں کی تلاش میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حریت رہنمائوں بشمول آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی سمیت خواتین کارکنان بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔علاوہ ازیں پاکستان نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزراء خارجہ کونسل کے گزشتہ روز منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور پورے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں شہریوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی حمایت کرتا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ او آئی سی وزراء خارجہ کونسل نے قابض طاقت کو غزہ میں شہریوں کی جاری نسل کشی کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بلا روک ٹوک اور مناسب انسانی و طبی امداد اور ریلیف کے علاوہ پانی و بجلی کی فراہمی اورانسانی ہمدردی کی راہداریوں کو کھولنے کے مطالبے میں شامل ہیں تاکہ فوری امداد کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ قریب آ رہا ہے، ہم فلسطین کے لوگوں کو فوری ریلیف دینے اور فلسطینیوں کو مسجد اقصی میں نماز ادا کرنے کے لیے غیر محدود رسائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔