سینٹ: ترقی کیلئے عوامی بالادستی ناگزیر، لاپتہ افراد سنگین مسئلہ، عافیہ کو نہ لا سکے: الوداعی تقریریں

اسلام آباد (خبرنگار) سینٹ میں بحیثیت ارکان اپنی مدت پوری کرنے والے سینیٹرز نے اپنی الوداعی تقرروں میں کہا ہے کہ ملکی ترقی کے لئے عوامی بالادستی ناگزیر ہے۔ لاپتہ افراد ایک سنگین مسئلہ، کوشش کے باوجود عافیہ صدیقی کو واپس نہ لا سکے۔ شاہین خالد بٹ نے کہا کہ بطور سینیٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکے ہیں جس پر ہم معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بھائیوں کیلئے اور سمندر پار پاکستانیوں کیلئے بھی کسی قسم کے اقدامات نہیں کرسکے۔  سینیٹر محمد اکرم نے کہاکہ پہلے سینٹ کی منڈی لگتی تھی مگر اب قومی اسمبلی میں بھی منڈی لگتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کا مسئلہ بہت سنگین ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے سیاسی ڈائیلاگ کی آواز اٹھاتا رہا مگر اس کو کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے اس ایوان میں اقلیت کو اکثریت میں کیسے تبدیل کیا وہ ان گناہ گار آنکھوں نے دیکھا ہے۔ جب تک ملکی میڈیا آزاد نہ ہو اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اس وقت الیکشن کمیشن کی حالت یتیم بچے کی طرح ہوچکی ہے جو کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 45 کی حالت دیکھیں یہ کیسا الیکشن ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر سیاسی جماعتوںکے مابین مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے دوسری سیاسی جماعتوں کو حق ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان کی اتھارٹی قائم کریں۔ سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ تھرپارکر جیسے پسماندہ علاقے سے مجھے نمائندگی دی ہے اس پر پارٹی کے رہنمائوں کی شکر گزار ہوں۔ سینیٹر ثناء  جمالی نے کہا کہ سیاستدانوںنے جو کام کئے ہیں وہ کسی اور نے نہیں کئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر ہم اپنے لیڈروں کی عزت کریں گے تو یہ ملک چلے گا۔ مجھے سمجھ نہیں آتی ہے کہ جو بھی نئی حکومت آتی ہے وہ پرانی حکومت کے اقدامات کو غلط کیوں کہا جاتا ہے۔ احساس پروگرام کو بند کیا گیا۔ اسی طرح پناہ گاہیں، لنگر خانے بند کردئیے گئے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ ان چھ سالوں میں اس ایوان میں ایسے ایسے واقعات دیکھے ہیں جو کہ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کبھی اقلیت کو اکثریت پر فوقیت دی گئی تو کبھی پولنگ کے وقت کیمرے لگا دئیے گئے۔  سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ بلوچستان سے نکلنے والی گیس پورے ملک تک پہنچ گئی مگر بلوچستان کو نہ گیس ملی اور نہ ہی گیس کے پیسے ملے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ ایک سازش کے تحت مجھے پیپلز پارٹی سے نکالا گیا ہے اور اس سازش میں شیری رحمن اور نیر بخاری شامل ہیں۔ پارٹی اس سطح تک آگئی ہے کہ جو بھی رکن دن رات آپ کیلئے کام کرے اس کی رکنیت بھی ختم کر دی گئی۔  قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی اور قوم کی بیٹی کو باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس لائیں گے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ایوان میں اٹھائے جانے والے حلف کی پاسداری نہیں کی جاتی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو سویلین بالا دستی اور میڈیا کی آزادی کیلئے آپس میں مذاکرات کرنے چاہیے۔ بدقسمتی اس ایوان میں آئین کے مطابق قانون سازی نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر قانون سازی ہوتی ہے۔  پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں تو عوامی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کور کمانڈر کانفرس کا اعلامیہ اس صدی کا سب سے بڑا مذاق تھا۔ اپنے بیان سے نہیں بلکہ عمل سے ثابت کریں کہ آپ کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ جب تک قائداعظم کے ویژن کے مطابق جمہوریت نہیں ہوگی کبھی بھی معاشی اور سیاسی مسائل حل نہی ہوں گے اور نہ ہی ملک دیگر ممالک کے سامنے سر اٹھا کر چل سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں سے محبت ہے تاہم اس کی سیاست سے مداخت کو ختم کرنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن