لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ نئی حکومت کی ذمہ داری تھی غزہ کو بچانے کا روڈ میپ دیتی، وزیراعظم نے فلسطینیوں کا نام تک نہیں لیا۔ لگتا یہی ہے حکمرانوں نے غزہ کو بچانے کے لیے کچھ بھی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسمبلی کے پہلے اجلاس کا آغاز گالی گلوچ سے ہوا۔ لوٹے، گھڑیاں، بوٹ لہرائے گئے، حکومت سے کہنا چاہتا ہوں پاکستان ایک بڑا اسلامی ملک ہے، امت کو اس سے توقعات ہیں۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے اہل غزہ کا مقدمہ پوری جرات سے لڑے گی۔ 10مارچ کو اسلام آباد آب پارہ چوک سے امریکی سفارت خانہ تک مارچ کریں گے۔ قوم سے اپیل ہے کہ احتجاج میں بھرپور شرکت کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں امیر جماعت نے کہا کہ گزشتہ عرصے میں انہوں نے مقدور بھر کوشش کی کہ غزہ پر عالمی ضمیر اور خصوصی طور پر مسلمان حکمرانوں کو جگایا جائے۔ جماعت اسلامی نے ملین مارچز کیے، سفارت خانوں سے رابطے کیے، وہ خود ایران، ترکی اور قطر گئے، مگر اس کے باوجود دنیا مجبوروں کا قتل عام دیکھ رہی ہے۔ 58 اسلامی ممالک وسائل کے باوجود امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ او آئی سی خاموش ہے، لیکن جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی۔ الیکشن میں قوم کی توجہ سیاسی امور کی جانب بٹ گئی تھی، ہم نئے عزم سے اہل فلسطین کا مقدمہ لڑیں گے۔ ہمارا مارچ پرامن ہو گا، تمام سیاسی ورکرز کو بھی اپیل کرتا ہوں کہ سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر فلسطین مارچ میں شرکت کریں۔ آنے والوں کا خود استقبال کروں گا۔ سراج الحق نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف ایک ہزار سے زائد قراردادیں اقوام متحدہ میں پیش ہو چکی ہیں لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوا۔ امریکہ ظلم کی مکمل سرپرستی کر رہا ہے، ا س کے باوجود کہ دنیا بھر میں لاکھوں انسان مظاہرے کر رہے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے کروڑوں کی امداد اکٹھی کر کے اہل غزہ کو پہنچائی ہے۔ اب بھی الخدمت کی ٹیمیں مصر اور ترکی میں موجود ہیں۔ قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے بڑھ چڑھ کر فلسطینیوں کی مالی مدد کی۔ رمضان کے مہینے میں بھی ہم بھرپور فلاحی سرگرمیاں جاری رکھیں گے، تاہم یہ کام ریاستوں کا ہے کہ وہ اہل فلسطین کی عملی مدد کریں۔ کچھ دیر کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھیں، سارا سال اس پر بات ہو گی غزہ میں آگ لگی ہے۔