موجودہ دور میں میٹھے مشروبات یعنی سافٹ ڈرنکس ہمارے کھانے پینے کے معاملات میں ایک اہم حصہ رکھتے ہیں لیکن لوگوں کی بڑی تعداد اس کے تباہ کن اثرات سے ناواقف ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سافٹ ڈرنکس آپ کو مخلتف اقسام کے سنگین امراض میں مبتلا کرسکتی ہیں اور اس کے علاوہ لاتعداد بیماریاں ان ہی مشروبات کے سبب ہمارے جسم میں اپنی جگہ بنالیتی ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق کے نتائج میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ مشروبات جن میں سافٹ ڈرنکس سرفہرست ہیں موٹاپا اور ذیابیطس سمیت دیگر امراض کا باعث ہیں تاہم اب ان کا استعمال دل کی دھڑکن کو بھی بے ترتیب کرسکتا ہے۔امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی تصدیق شدہ تحقیق کے مطابق چینی یا مصنوعی اجزاء سے بنائی جانے والے مشروبات پینے سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونے کے خطرے میں 20 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے جسے طبی زبان میں ’ایٹریل فیبریلیشن‘ کہا جاتا ہے جبکہ اس کیفیت یا علامت میں فالج کا خطرہ بھی پانچ گنا بڑھ سکتا ہے۔
اریتھمیا اور الیکٹرو فزیالوجی جرنل میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسے بالغ افراد جو دو لیٹر یا اس سے زیادہ میٹھے مشروبات پیتے یا میٹھا کھاتے ہیں ایٹریل فیبریلیشن کا خطرہ نہ پینے والوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے.محققین نے مشورہ دیا کہ سافٹ ڈرنکس پینے کے بجائے تازہ بغیر چینی ملائے پھل یا سبزیوں کا جوس استعمال کیا جائے، جو دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی کے 8خطرے کو فیصد تک کم کرسکتا ہے۔
اس حوالے سے محققین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو 2030 تک تقریباً 12 ملین افراد اس مرض میں مبتلا ہوچکے ہوں گے۔
اس تحقیق میں دو لاکھ سے زائد بالغ افراد کی صحت کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا جس کے مطابق ایسے تمام افراد جنہوں نے ایک ہفتے میں 2 لیٹر سے زیادہ یا صرف چھ کین 12 اونس ڈائیٹ سوڈا پیا، ان میں ایٹریل فیبریلیشن ہونے کا خطرہ 20 فیصد زیادہ تھا جب کہ وہ لوگ جنہوں نے عام سوڈا پیا ان میں یہ خطرہ 10 فیصد زیادہ تھا بہ نسبت میٹھے مشروبات نہ پینے والوں کے۔