اسلام آباد (آئی این پی) دہشت گردی اور شدت پسندی کی وارداتوں کے سدباب کے لئے بنائی جانے والی قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی نے وفاقی حکومت سے اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں اور سویلین اور فوجی خفیہ اداروں کی طرف سے عدم تعاون کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورت حال میں اسے دہشت گردی کی روک تھام کے لئے کارآمد پالیسیاں بنانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاکہ قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کے حکام نے ایسی صورتحال میں اتھارٹی کے قائم رہنے کو قومی دولت ضیاع قرار دیتے ہوئے اس ادارے کو ختم کرنے یا کسی دوسرے ادارے میں ضم کرنے کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چاروں صوبوں کے ہوم ڈیپارٹمنٹ اور دیگر خفیہ اداروں کی طرف سے عدم تعاون کے بارے میں اتھارٹی کے حکام کا مو¿قف ہے کہ گزشتہ برس کراچی میں نیوی کی مہران بیس پر حملوں سے لیکر صوبہ خیبر پی کے کے شہر بنوں کی جیل پر شدت پسندوں کا دھاوا اور خیبر ایجنسی اور دیگر علاقوں میں خودکش حملوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں سے متعلق بھی پیشگی کوئی رپورٹ حکام کو نہیں دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اگر کبھی کبھار خفیہ اداروں کی طرف سے کوئی اطلاع اتھارٹی کو ملتی بھی ہے تو اسے ایسے عام کر کے پیش کیا جاتا ہے کہ فلاں شہر میں اتنے شدت پسند کارروائی کے لئے داخل ہوگئے ہیں جبکہ اس بارے میں کوئی مخصوص اطلاع نہیں دی جاتی کہ ان افراد کو اس شہر میں کس کی پشت پناہی حاصل ہوگی؟