80ءاور 90ءکے عشرے کی سیاست نہیں چاہتے مگرمجرم وزیراعظم کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے: نوازشریف‘

لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عدلیہ کو نہ ماننے کی روش تباہی کا باعث بنے گی‘ ملک میں اشتعال کی وجہ حکومتی اقدامات ہیں‘ گیلانی وزیراعظم ہی نہیں تو تحریک عدم اعتماد کس کے خلاف لائیں‘ مسلم لیگ (ن) کسی سے خوفزدہ نہیں ہماری جنگ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لئے ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں‘ کالم نگاروں اور دانشوروں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ موجودہ حکمرانوں کو ملک و قوم کی کوئی فکر نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) سے استعفوں کا مطالبہ کرنے والوں کو پتہ ہونا چاہئے کہ اگر مسلم لیگ (ن) اسمبلیوں سے باہر آ جاتی ہے تو حکومت کو کھلا میدان ملے گا اور وہ اپنے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر اپنی مرضی کی نگران حکومت قائم کرے گی اور من پسند الیکشن کمشن تشکیل دیا جائے گا جس کے باعث آئندہ انتخابات میں کھلی دھاندلی ہوگی جس کا خمیازہ صرف مسلم لیگ (ن) کو ہی نہیں تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کو بھگتنا پڑے گا اور استعفوں کا مطالبہ کرنے والے بھی خسارے میں رہیں گے۔ نواز شریف نے کہا میں سیاست میں گالی گلوچ نہیں کرتا‘ وزیراعظم کو سزا یافتہ صرف میں نے نہیں سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے‘ کیا کسی سزا یافتہ شخص کو وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے‘ آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے میثاق جمہوریت کی دھجیاں اڑائیں اور آصف زرداری نے بینظیر کی کسی بات کا پاس نہیں رکھا‘ سمجھ نہیں آتی کہ دفاعی بجٹ پارلیمنٹ میں لانے پر حکومت کیوں خوفزدہ ہے‘ حکومت کے خلاف تحریک جاری ہے اور کسی بھی صورت مجرم کو وزیراعظم برداشت نہیں کیا جائیگا‘ سوئس بنکوں سے لوٹی دولت ہر صورت واپس آنی چاہئے‘ (ن) لیگ سیاسی اور نظریاتی جماعت ہے‘ ہم کسی بھی مخالف سیاسی جماعت سے خوفزدہ نہیں‘ انتخابات میں سب کا مقابلہ کریں گے‘ ہم 80ءاور 90ءکی دہائی کی سیاست نہیں کرنا چاہتے مگر حکمرانوں کو سپریم کورٹ کے خلاف سازشیں اور تماشا کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی‘ ججز کی بحالی میں اگر جنرل کیانی کا کوئی کردار تھا تو اچھی بات ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ جب بھی کرپشن کے خاتمے‘ سوئس بنکوں سے لوٹی دولت واپس لانے اور حکومت سے عدلیہ کے فیصلوں پر عمل کرنے کی بات کرتے ہیں تو حکمران سیخ پا ہو جاتے ہیں اور ہمارے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے شروع کر دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی یہ مثال نہیں ملتی کہ کوئی سزا یافتہ شخص ملک کا وزیراعظم ہو مگر ہمارے حکمران مجرم کو ہی وزیراعظم رکھنے پر بضد ہیں اور اس کیلئے عدلیہ سے لڑائی سمیت تمام غیر آئینی اور اوچھے ہتکھنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی اور اخلاقی طور پر یوسف رضا گیلانی سزا یافتہ ہیں اور ان کو وزارت عظمی پر رہنے کا کوئی حق نہیں بلکہ فوری طور پر مستعفی ہو جائیں تاکہ ملک میں کوئی نیا بحران پیدا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر عمل نہیں کیا اور ہر وقت بینظیر بھٹو شہید کے مشن کی بات کرنیوالے آصف زرداری نے بھی میثاق جمہوریت کا پاس نہیں رکھا اور سب جانتے ہیں کہ کس طرح پنجاب میں (ن) لیگ کی حکومت کا خاتمہ کر کے گورنر راج لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اقتدار یا سیاست کی نہیں بلکہ ملک کو بچانے کی بات کر رہے ہیں اور حکمرانوں کی رخصتی کیلئے ہر آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئس بنکوں میں پاکستانی عوام کے خون پسینے کی لوٹی ہوئی دولت موجود ہے جس کو ہر صورت واپس آنا چاہئے۔ نوازشریف نے کہا کہ آصف علی زرداری نے بینظیر بھٹو شہید کے کسی وعدے کی پاسداری نہیں کی، حکومت کی طرف سے عدلیہ کے فیصلوں پر عمل نہ کرنے کی روش تباہی کا باعث بن سکتی ہے، شروع دن سے آصف زرداری کی مکاری سب پر عیاں تھی اور صدارتی انتخاب سے لیکر عدلیہ کی بحالی تک ہر جگہ زرداری نے وعدہ خلافی کی۔نواز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ سمیت قومی اداروں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے اصل ذمہ دار آصف زرداری ہیں، باقی لوگ ان کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کی وفاداری زرداری کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے ملک، آئین اور قانون کے ساتھ ہونی چاہئے تھی لیکن وہ ایک فرد کیلئے اپنے حلف سے بے وفائی کر رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن