ہر طرف ہی لیڈران قوم کی یلغار ہے
حکمرانی کیلئے پھر ہر کوئی تیار ہے
پھر الیکشن کا حسیں موسم سہانا آ گیا
ووٹ لینے ہر وزارت کا دیوانہ آ گیا
ہر کوئی کہتا ہے وہی ووٹ کا حقدار ہے
ناز تھا ایمان پر اک دور تھا ایسا کبھی
پرچم توحید کے سائے میں تھے یکجا سبھی
روشنی ایمان کی پھر قوم کو درکار ہے
بحیثیت ہم مسلماں فجر کو اٹھتے نہیں
سامنے اللہ کے ہم لوگ اب جھکتے نہیں
سو رہی ہے آج ملت اور کفر بیدار ہے
باوضو ماں باپ سوتے، جاگ کر کرتے وضو
دیکھ کر بچے کیا کرتے عمل وہ ہو بہ ہو
دور ماضی کا سنہرہ دین سے سرشار ہے
آج جو میرے وطن میں ہر صبح بے نور ہے
ساٹھ برسوں سے مسلط غیر کا دستور ہے
لیڈران قوم ہر یورپ کا خدمتگار ہے
شاعر مشرقؒ کے جذبوں کا کوئی تو ہو امیں
اور ہو کردار کا غازی کوئی اہل یقیں
ہر کوئی تہذیبِ مغرب کا ہی پیرو کار ہے
نام اب کوئی بھی لیتا ہی نہیں السلام کا
ہے مسلماں ہر کوئی لیکن فقط ہے نام کا
باعمل رہبر کو عابد ڈھونڈنا دشوار ہے
(جاوید احمد عابد شفیعی)
پھر الیکشن کا حسیں موسم سہانا آ گیا
May 08, 2013