بنکاک (اے ایف پی + این این آئی) تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم یِنگ لک شیناوترا کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر مجرم قرار دیتے ہوئے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ عدالت کے 9 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس گھارون اینتاچن نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ ینگ لک شیناوترا نے بطور وزیراعظم اپنے ذاتی فائدے کیلئے قومی سلامتی کے سربراہ کو تبدیل کیا۔ اس لئے اب ینگ لک بطور عبوری وزیراعظم اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتیں۔ وزیراعظم کا درجہ ختم ہو گیا۔ عدالتی بنچ کے رکن ایک جج اوڈوموسک نیتی مونتری نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ وزیراعظم نے 2011ء میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کے سربراہ کو عہدے سے ہٹایا۔ دلائل سے ثابت ہوتا ہے اس اقدام سے حکمران جماعت کو فائدہ پہنچا۔ ایسے حساس فیصلے جلد بازی میں نہیں کرنے چاہئیں۔ شیناوترا مجرم ہیں، امید ہے آئندہ ایسے فیصلے نہیں کئے جائیں گے۔ اے ایف پی کے مطابق دستوری عدالت میں ملک کے چند وزراء نے درخواست دائر کی تھی کہ ِینگ لک شیناوترا نے الیکشن جیتنے کے بعد ذاتی فائدے کیلئے قومی سلامتی کے سربراہ کو تبدیل کر دیا۔ انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ علاوہ ازیں ایک روز قبل الزامات کے دفاع کیلئے وزیراعظم نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر صحت جرم سے انکار کیا تھا اور بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے اس معاملے میں قانون کے منافی کوئی کام نہیں کیا۔ دوسری طرف عدالتی فیصلے کے بعد حکمران جماعت کے مخالفین اور اپوزیشن رہنما پرتھاپ نے خوشی کا اظہار کیا اور جشن منایا۔ اپوزیشن رہنما نے وزیراعظم کی برطرفی پر گزشتہ روز ’’یوم نجات‘‘ منایا اور ریلیاں نکالیں۔ اس موقع پر ہزاروں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پرتھاپ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کی جائیگی۔ ادھر تھائی لینڈ کی کابینہ نے عدالتی فیصلے کے بعد نیسواتومرونگ کو ملک کا عبوری وزیراعظم مقرر کر دیا گیا ہے۔ نائب وزیراعظم پھونگ تھپ کا کہنا ہے کہ نیسواتوومرونگ فوری طور پر وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔