لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں ووٹوں کے ریکارڈ کی دوبارہ جانچ پڑتال کیس کی مزید سماعت 12 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے تحریری وضاحت طلب کر لی ہے۔ این اے 122میں انتخابی نتائج کا جائزہ لینے کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل میں موجود عمران خان کی درخواست کی سماعت روکنے کے لئے قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کی پٹیشن میں عمران خان کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت عالیہ سردار ایاز صادق کی پٹیشن پر عمران خان کو جواب داخل کرنے کے لئے پہلے ہی نوٹس جاری کر چکی ہے۔ اس کیس میں پیش ہونے کے لئے عمران خان جب عدالت میں پیشی کے لئے آئے تو اس موقع پر کارکنوں کے شوروغل اور دھکم پیل پر چیف جسٹس عدالت سے اُٹھ کر چیمبر میں چلے گئے اس واقعہ پر عمران خان سے 12مئی کو تحریری وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔ کیس میں پیش ہونے کے لئے عمران خان کی لاہور ہائیکورٹ آمد کے پیش نظر سکیورٹی کو سخت کر دیا گیا تھا۔ تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت عالیہ پہنچ گئی جبکہ کارکن احاطہ عدالت میں دھاندلی کے خلاف زبردست نعرے بازی کرتے رہے۔ عمران خان کی عدالت عالیہ آمد کے موقع پر وکلاء کے ساتھ کئی کارکن بھی کمرہ عدالت جا پہنچے۔کارکنوں کی دھکم پیل سے عدالتی احاطے میں رکھے گئے گملے ٹوٹ گئے، کورٹ روم نمبر ایک کے باہر پڑا واک تھرو گیٹ گر پڑا، کمرہ عدالت میں گنجائش سے زیادہ افراد کی بنا پر حبس ہو گیا۔ عمران خان کی لاہور ہائیکورٹ آمد کے موقع پر کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنہوں نے عمران خان کے حق میں اور جیو کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ سماعت کے موقع پر کارکنوں نے کمرہ عدالت میں گھسنے کی کوشش کی تو سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روکا جس پر ہنگامہ آرائی ہوئی اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی عدالت کے دروازے کو جزوی طور پرنقصان پہنچا۔ چیف جسٹس اس واقعہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سماعت ادھوری چھوڑ کر چیمبر میںچلے گئے جس کے بعد عمران خان بھی واپس چلے گئے۔ وقفے کے بعد عدالت نے کیس کی دوبارہ سماعت کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی پر عمران خان سے تحریری وضاحت طلب کر لی دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ عمران خان سیاستدان ہیں جن کے ساتھ عوام کا آنا معمول کی بات ہے تاہم کسی کو بھی عدالتی احترام اور وقار کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس تو نہیں دیا جاتا تاہم انہیں اس واقعہ پر تحریری وضاحت دینا ہو گی جس کے بعد کیس کی مزید سماعت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق عمران خان کی آمد کے موقع پر کارکن اور حامی وکلا زبردستی کمرہ عدالت میں داخل ہو گئے۔ سکیورٹی واک تھرو گیٹ اکھاڑ دیا ‘ عدالت کا ایک دروازہ بھی توڑ دیا گیا‘عدالت میں شدید بدنظمی پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سخت اظہار برہمی کیا‘ عمران خان عدالت میں پیش ہونے کیلئے آئے تو اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید اور عمران خان کے وکلا نے انکا استقبال کیا وہاں موجود تحر یک انصاف کے حامی وکلاء اور کارکنوں نے شدید نعرے بازی شروع کر دی۔ عمران خان کے ساتھ زبردستی کمرہ عدالت میں داخل ہوئے اور عمران خان کے حق میں کمرہ عدالت میں بھی نعرے لگاتے رہے۔ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل احمد اویس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی جلسہ گاہ نہیں، کمرہ عدالت ہے، کسی بھی صورت عدالت کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیا جائیگا آپ پہلے اپنے وکلاء اور کارکنوں کو کنٹرول کریں پھر کیس کی سماعت ہوگی اس کے بعد چیف جسٹس اپنے چیمبر میں چلے گئے، بعد ازاں عمران خان کے وکلاء نے چیف جسٹس سے اپنے چیمبر میں کیس کی سماعت کرنے کی درخواست کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہو ئے کہا ہے کہ جو کچھ عدالت میں ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ صدر ہو یا کوئی اور سب کو عدالت کا احترام کرنا چاہئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر بھٹہ نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو عدالت نے طلب ہی نہیں کیا تھا، ان کے آنے سے یہ واقعہ ہوا۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 11مئی کو ڈی چوک سے شروع ہونے والی تحریک رکے گی نہیں‘ دھاندلی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کیلئے ٹائم فریم دیا جائے گا‘ حکومت ہمارا احتجاج روکنے کیلئے کارکنوں کو دھمکیاں دے رہی ہے اگر حکومت باز نہ آئی تو پھر نوازشریف کی حکومت خطرات سے دوچار ہوجائے گی‘ ہم سخت مزاحمت کریںگے‘ تحریک انصاف کی سونامی ایک بار پھر پوری قوم کو نظر آئے گی‘ دھاندلی کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت ہی کارروائی ہونی چاہئے‘ اگر دھاندلی سے ہی انتخابات ہونے ہیں تو پھر ہمیں اگلا الیکشن لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں‘ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں عدلیہ پرکوئی بھی مشکل وقت آیا تو اس کے ساتھ کھڑے ہوںگے‘ پیپلزپارٹی نے ایک طرف مک مکا کیا ہے تو دوسری طرف اپوزیشن کر رہی ہے جس سے وہ پھنس چکی ہے‘ پاکستان کی خاطر طالبان سے مذاکرات کامیاب ہونے چاہئیں‘ مذاکراتی کمیٹی کے رکن مہمند شاہ جلد تحریک انصاف کی کور کمیٹی کو مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دیںگے‘ پرویز مشرف سمیت سب کیلئے قانون ایک جیسا ہونا چاہئے‘ 35پنکچر لگانے والے کو پی سی بی کا چیئرمین بنائے جانے کے بعد ایک میڈیا گروپ کا انتخابی دھاندلی میں ملوث ہونے کا یقین ہو گیا‘ کوئی میڈیا گروپ مجھے خوفزدہ یا بلیک میل نہیں کر سکتا میں سب کا مقابلہ کروں گا‘ سپیکر قومی اسمبلی خوف کی وجہ سے اپنے انتخابی حلقے میں ووٹروں کی تصدیق کے خلاف عدالت سے حکم امتناعی لئے ہوئے ہیں‘ ہم خیبر پی کے کے تمام حلقوں کے ووٹوں کی تصدیق کرانے کیلئے تیار ہیں‘ لاہور کے ایک حلقے میں انتخابی ووٹوں کے بیگ پر پاکستان کی بجائے پاکسیان بھی لکھا ہو ا نظر آیا ہے۔ لاہور سے ہمارے امیدوار حامد زمان کے حلقے میں 90ہزار ووٹوں کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں۔ اپنی رہائش گاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ہم ایک سال سے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن اور عدالت سمیت ہر دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں مگر ہمیں ابھی تک کہیں سے انصاف نہیں ملا آخر کار ہم نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کا سونامی ختم ہو گیا ہے وہ 11مئی کو ڈی چوک میں سونامی دیکھیں گے ان کو نظر آ جائے گا کہ سونامی کہاں کھڑا ہے۔ میں یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے آئندہ بھی عدالتوںکا احترام کرتے رہیںگے اگر خدانخواستہ عدلیہ کی آزادی پر کسی نے کوئی قدغن لگانے کی کوشش کی تو سب سے پہلے ہم کھڑے ہونگے اور عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ 11مئی کے احتجاج سے جمہوریت کو تو تب خطرہ ہو گا جب ملک میں جمہوریت ہو گی ابھی تو ملک میں حقیقی جمہوریت ہی نہیں ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ صرف الیکشن کرانے سے جمہوریت نہیں آتی کیونکہ الیکشن تو حسنی مبارک سمیت بڑے بڑے ڈکٹیٹر کراتے رہے ہیں، جمہوریت تب آتی ہے جب شفاف انتخابات ہوں اگر 2013ء جیسے ہی انتخابات ہونے ہیں تو پھر ہمیں اگلے انتخابات میں حصہ لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ دھاندلی سے وجود میں آنے والی مسلم لیگ ن کی حکومت عوام کی نہیں بلکہ ان لوگوں کی سپورٹ کررہی ہے جنہوں نے عام انتخابات میں دھاندلی کیلئے مسلم لیگ ن والوں کا ساتھ دیا حکمرانوں نے اپنے لوگوں میں 500ارب روپے سرکولر ڈیٹ کے نام پر تقسیم کئے لیکن بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہونے کے بجائے دگنی ہوگئی سرکولر ڈیٹ بھی 200ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ حکمران مسائل حل کرنے کے بجائے ان میں اضافہ کر رہے ہیں۔ جس دن نجم سیٹھی کو پی سی بی کا چیئرمین بنایا گیا مجھے اس دن ہی یہ یقین ہو گیا تھا کہ عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی میں نجم سیٹھی کا میڈیا گروپ بھی ملوث ہے اس میڈیا گروپ کے دھاندلی میں ملوث ہونے کے بارے میں میرے پاس اور بھی ثبوت ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ 11مئی کو انتخابات میں دھاندلی اور اپنے جائز مطالبات کیلئے بھرپور تحریک کا آغاز کرینگے۔ جمہوریت لانے کے لئے مکمل لائحہ عمل دیں گے سونامی لا کر دکھائیں گے، کارکنوں کو جمہوری حق سے روکا گیا تو حکومت خطرے میں پڑجائیگی، جماعت اسلامی ہمارے ساتھ ہے عوامی تحریک سے بھی بات چیت جاری ہے، لوگوں کا پیسہ اور مینڈیٹ چوری کرنا الیکشن نہیں، جھوٹے مینڈیٹ پر حکومت خود کو جمہوری کہتی ہے ، جب تک مینڈٹ چوری کرنے والوں کو سزا نہیں ملتی اس وقت تک ملک میں جمہوریت نہیں آ سکتی۔ مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 118 میں ایک لاکھ 70ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں سے 90ہزار ووٹ جعلی نکلے۔ کیا ریٹرننگ افسر کے خلاف کیس نہیں چلنا چاہیے۔ اس طرح سے لوگوں کا مینڈٹ چوری کیا گیا تو اگلی بار کوئی ووٹ ڈالنے کے لئے گھر سے باہر نہیں نکلے گا۔ حکمران صرف 4حلقوں کی دوبارہ گنتی سے ڈر رہے ہیں ہم خیبر پی کے میں کے ہر حلقے میں دوبارہ گنتی کے لئے تیار ہیں ۔ جو لوگ مینڈٹ چوری کر کے اسمبلیوں میں آتے ہیں ان کی کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ اسمبلیوں میں چوری نہیں کریں گے۔ عوامی نمائندوں کو اسمبلیوں میں ہونا چاہیے۔ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے ،ہمیں پتہ چلا ہے کہ حکومت کی جانب سے کارکنوں کو 11مئی کے احتجاج میں شامل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔ ایک سال ہو گیا ہے انصاف کے لئے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور الیکشن ٹربیونل گئے لیکن انصاف نہیں ملا۔ 11مئی کو جمہوریت لانے کے لئے چارٹر آف ڈیمانڈ اور ٹائم فریم دیں گے۔ سابق چیف جسٹس کی ناک کے نیچے ہونے والی دھاندلی پر قوم کو مایوسی ہوئی، اب 11مئی کو حتمی معرکہ ہوگا۔ سونامی لا کر دکھائیں گے۔ 11مئی کو ہونے والے احتجاج کے لئے جماعت اسلامی ہماری حامی ہے لیکن انہوں نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ صرف لاہور میں ہی احتجاج کریں گے عوامی تحریک سے بھی بات چیت جاری ہے ان کا احتجاج پورے ملک میں ہے ہم صرف اسلام آباد ڈی چوک میں احتجاج کریں گے۔ ایک سال میں حکومت نے عوام کے لئے کچھ نہیں کیا ، بجلی کی قیمتوں میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت سے بھی دو گناہ زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔ بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جنگ گروپ اور جیو انکی کردار کشی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ میر شکیل الرحمٰن کے پیچھے دبئی تک جائیں گے۔