اسلام آباد+ لاہور (ایجنسیاں+ وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کا عدالتی وقار پر حملہ عمران خان کی عدلیہ کے خلاف حالیہ دنوں میں غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز تقاریر کا نتیجہ ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ عدالتی وقار کے خلاف اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، یہ پی ٹی آئی کی جانب سے پرتشدد طریقوں سے آزاد ادارے کو دبائو میں لا کر اپنے حق میں فیصلے حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ جو شخص اپنے کارکنوں کو عدالتی وقار کا احترام نہیں سکھا سکتا اس سے لوگوں کی فلاح اور ان کے حقوق کے لئے کام کرنے کی کس طرح توقع کی جا سکتی ہے۔ عمران خان کو عدالتوں کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے اپنے کارکنوں کی جانب سے معافی مانگنا چاہئے اور انہیں عدلیہ کا احترام سکھانا چاہئے۔ عمران خان اور ان کے کارکنوں کو اداروں کے ساتھ مہذب رویہ اختیار کرنا چاہئے، وہ اگر انتخابی قوانین میں ترمیم چاہتے ہیں تو انہیں پارلیمنٹ سے رجوع کرنا چاہئے، اس طرح کا غیر ذمہ داری کا مظاہرہ سڑکوں پر کیا گیا تو اس سے شہریوں کے جان و مال کو پہنچنے والے نقصان کے ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔ جمہوریت اختلاف رائے کا احترام کرتی ہے، حکومت ہر کسی کے پرامن احتجاج کے جمہوری حق پر یقین رکھتی ہے، تاہم یہ پرامن اور قانون کے دائرے کے اندر ہونا چاہئے بصورت دیگر قانون اپنا طریقہ اختیار کرے گا۔ پاکستان میں ایک فعال جمہوریت ہے جہاں پارلیمنٹ سپریم ہے جو لوگوں کی خواہش کی نمائندگی کرتی ہے اگر عمران خان پارلیمانی جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں تو انہیں آگے آ کر اپنا موقف منطق اور دلائل کے ساتھ ایوان میں پیش کرنا چاہئے۔ جمہوری اداروں، آزاد میڈیا اور عدلیہ کی موجودگی میں سڑکوں پر احتجاج کرنا کسی کے فائدے میں نہیں، اس سے ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے اور جمہوری اداروں کے استحکام کے مقصد کو نقصان پہنچے گا۔ عمران خان کا احتجاج خیبر پی کے میں ان کی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے انہیں ہونے والی مایوسی کا اظہار ہے۔ ایسے انتخابی عمل جس کے ذریعے وہ پارلیمنٹ کے رکن بنے اور ایک صوبے میں حکومت تشکیل دی میں نقص تلاش کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ دریں اثناء وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کوتحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے چار چار حلقوں میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرانے کے لئے پارلیمانی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کی پیشکش کی ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تحریک انصاف کی جانب سے نشاندہی پر چار حلقوں اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نشاندہی پر شفقت محمود، عمران خان، پرویز خٹک اور شیخ رشید کے حلقوں کی تحقیقات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سینہ زوری، دھرنوں اور زمانہ جہالت کی سیاست کے ذریعے عدلیہ اور حکومت پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں، وہ دھرنوں کے ذریعے ملک میں بدامنی پیدا کر کے سیکورٹی فورسز اور عوام کو لڑانا چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان خود کو ہیرو اور باقی لوگوں کو ولن سمجھتے ہیں، انا پرستی، خود پسندی اور آئے روز بیانات تبدیل کرنا عمران خان کا معمول ہے۔ پرویز مشرف سے عمران خان کی لڑائی کی بنیادی وجہ عمران خان کی بجائے میر ظفر اللہ جمالی کو وزیراعظم بنانا ہے، تحریک انصاف دھرنوں کے ذریعے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے، ڈاکٹر طاہر القادری ڈرامہ کرنے کے ماہر اور شیخ رشید چلے ہوئے کارتوس ہیں جو ہر آمر کے سامنے سجدہ ریز ہوگئے۔ عمران خان سے ملکی ترقی، استحکام اور امن ہضم نہیں ہوپا رہا، اسی لئے دھرنوں، احتجاجوں کے ذریعے حکومت کو کام کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، تحریک انصاف کے کارکنوں نے جس طرح لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے کمرہ میں طوفان بدتمیزی برپا کیا ہے، اس کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں پر کوئی اعتماد نہیں کرے گا، انصاف کے اکیلے ٹھیکیدار عمران خان ہائی کورٹ میں حملہ کرنے والے کارکنوں کو پیش کریں، این اے 125 میں تحریک انصاف ٹربیونل کو کام کرنے سے روک رہی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں پر کون اعتماد کرے گا۔ خود کو انصاف کا واحد ٹھیکیدار سمجھنے والے عمران خان عدالت میں توڑ پھوڑ کرنے والے کارکنوں کو پیش کریں۔ عمران خان کو کارکنوں نے وزیر اعظم نہیں بننے دیا جس کا بدلہ وہ عدلیہ سے لینا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف لاہور کے حلقہ این اے 125 میں ٹربیونل کو کام کرنے سے روک رہی ہے تحریک انصاف کی جانب سے جار ی کردہ وائٹ پیپر جھوٹ کا پلندہ ہے، اگر تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ وائٹ پیپر سچائی پر مبنی ہے تو اسے الیکشن ٹربیونل میں پیش کیوں نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے انتخابات سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری سے احسن انداز میں نمٹا تھا اب ڈی چوک پر وفاقی وزارت داخلہ تحریک انصاف کے دھرنے سے نمٹے گی۔ قومی اسمبلی کے رکن عمر ایوب نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل غیر جانبدار انداز میں کام کر رہے ہیں۔ ہری پور میں الیکشن ٹربیونل کے حکم پر ہی 7 پولنگ اسٹیشنوں پر دھاندلی کی وجہ سے دوبارہ پولنگ ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی کو شکست دی تھی۔