اسلام آباد (انعام اللہ خٹک / دی نیشن رپورٹ) قبائلی علاقوں میں ایف سی آر میں اصلاحات کے حوالے سے سیاستدانوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ کچھ سیاستدان فرنٹیر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) میں ترمیم چاہتے ہیں اور بعض بیرونی امدادی فنڈز کے ذریعے قبائلی ثقافت کو ختم کرنے کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ فاٹا اصلاحات کے تحت 10 سیاسی جماعتیں ملکی قوانین کو دیگر ممالک کی طرح قبائلی علاقوں میں پھیلانے اور نافذ کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں اور ایف سی آر کا مکمل خاتمہ چاہتی ہیں جبکہ کئی قانون سازوں نے قبائلی قوانین اور روایات کے مکمل خاتمے کی مخالفت کی ہے۔ دی نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ ہم ایف سی آر کی کچھ شقیں بدلنے اور ان میں ترمیم کرنے پر راضی ہیں مگر ایف سی آر کا مکمل خاتمہ نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ قبائلیوں کو قبائلی روایات سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی آر بذات خود برا قانون نہیں تاہم اس کی بعض شقوں میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے قبائلی علاقے میں ملکی قوانین کے نفاذ اور ان پر عملدرآمد کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹر صالح شاہ نے مزید کہا کہ بیرونی امداد پر چلنے والے بعض فورم جرگہ سسٹم کو ختم کرکے عدالتی نظام لانا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگ عدالتی دروازے کھٹکھٹائیں اور وکیلوں کی خدمات حاصل کی جائیں۔ اس حوالے سے خیبر ایجنسی کی نمائندگی کرنے والے ایم این اے شاہ جی گل آفریدی نے بتایا کہ بہت جلد فاٹا سے تعلق رکھنے والے قانون ساز ایف سی آر میں ترامیم کرنے کی تجاویز تیار کرنے کیلئے جمع ہوں گے۔ اس کے علاوہ ق لیگ کے اجمل خان وزیر نے حال ہی میں سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کی تھی تاکہ ایف سی آر میں ترامیم کی جاسکیں۔
ایف سی آر میں اصلاحات کے حوالے سے قبائلی سیاستدانوں میں اختلافات
May 08, 2014