رفیق رجوانہ 20 فروری 1949ءکو ملتان میں پیدا ہوئے، ایڈیشنل سیشن جج‘ 2 بار سینیٹر منتخب ہوئے، پنجاب کے 36 ویں گورنر ہوں گے

May 08, 2015

لاہور (خصوصی رپورٹر + بی بی سی) رفیق رجوانہ بنیادی طور پر قانون دان اور سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ ہیں تاہم ان کا شمار جنوبی پنجاب کی متحرک سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے۔ کئی دہائیوں پر محیط اپنے سیاسی کیریئر میں وہ ہمیشہ پاکستان مسلم لیگ ن سے وابستہ رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے ہی انھیں دو مرتبہ سینیٹر منتخب کروایا۔ رفیق رجوانہ 20 فروری 1949 کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ملتان ڈگری کالج سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد لاہور کے ایف سی کالج سے معاشیات میں ماسٹرز کیا پھر پنجاب یونیورسٹی لا کالج سے قانون کی ڈگری لی اور جوڈیشل آفیسر تعینات ہوئے تاہم انہوں نے جلد ہی بحیثیت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج استعفیٰ دیا اور سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا۔ 1979 میں ملتان سے کونسلر رہے۔ سنہ 1985 میں صوبائی اسمبلی کی نشست کے لئے الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ 1996 میں لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر بھی رہے۔ 1998 میں مسلم لیگ ن نے انھیں سینیٹر منتخب کروایا۔ 2012 میں ایک مرتبہ پھر رفیق رجوانہ کو مسلم لیگ ن کی جانب سے سینٹ کا ٹکٹ دیا گیا اور وہ اپنی جماعت کی حمایت سے دوسری مرتبہ مارچ 2018 تک کے لئے سینیٹر منتخب ہوئے لیکن یہ مدت پوری ہونے سے پہلے ہی انھیں پنجاب کا گورنر تعینات کرنے کا اعلان کیا گیا۔ رفیق رجوانہ مسلم لیگ ن ملتان کے جنرل سیکرٹری، سینیئر نائب صدر، مسلم لیگ ن پنجاب سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے ممبر اور اپنی جماعت کے لائرز ونگ کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔ رفیق رجوانہ 25 سال سے وکالت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور ان کا شمار ملک کے نامور وکیلوں میں ہوتا ہے۔ نامزد گورنر مختلف کیسز میں وزیر اعظم نواز شریف وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور ن لیگ کے دوسرے رہنماو¿ں سردار ذوالفقار کھوسہ، راجہ ظفرالحق، ظفر اقبال جھگڑا اور خواجہ سعد رفیق کی وکالت بھی کرچکے ہیں۔ رفیق رجوانہ سینٹ کی خارجہ امور قانون اور انصاف اور انسانی حقوق سمیت کئی کمیٹیوں کے رکن ہیں۔ حلف برداری کے بعد وہ پنجاب کے 36 ویں گورنر بن جائیں گے۔ رفیق رجوانہ سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے خارجہ امور، لاءجسٹس اینڈ ہیومن رائٹس اور گورنر اشورنسز کے رکن بھی ہیں۔ گورنر مقرر کئے جانے والے رفیق رجوانہ کمیٹی ان رولز آف پروسیجرز اینڈ پیرولجز، سینٹ ہاﺅ س کمیٹی اور ڈی وولوشن عمل کے ممبر بھی ہیں۔

مزیدخبریں