برطانوی دارالعوام کی 650 نشستوں کے انتخاب کے نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی نے 320 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ اس کی روایتی حریف لیبر پارٹی 228 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور دیگر جماعتوں میں نیشنل اسکاٹس پارٹی نے 56، لبرل ڈیموکریٹک نے 8 اور یو کے انڈی پینڈنٹ نے ایک نشست حاصل کی۔برطانوی پارلیمنٹ میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل کرنے کے لیے 326 ممبران کی ضرورت ہوتی ہے،شمالی آئرلینڈ کی جماعت شین فین کبھی بھی پارلیمنٹ میں اپنی نشستوں پر نہیں بیٹھتی اس لیےاکثریت حاصل کے لیے کسی بھی جماعت کو عملاً 323 ارکان کی ضرورت ہوتی ہے۔ادھر حکمران کنزویٹو پارٹی اور برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہسیاست میں کبھی بھی بڑے مسائل سے نظریں نہیں چرانچاہییں،میرامقصد برطانیہ میں ہر شہری کے لیے حکومت سازی کرنا ہے،ڈیوڈ کیمرون نے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی ہے ،توقع کی جارہی ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں ملکہ کنزرویٹو پارٹی کو حکومت بنانے کی دعوت دینگی
برطانیہ میں انتخابی نتائج کے بعد تین بڑوں نے عہدے چھوڑ دئیے
لیبر جماعت کی سکاٹ لینڈ میں ایس این پی کے ہاتھوں شکست کے بعد جماعت کے سربراہ ایڈ ملی بینڈ مستعفی ہو گئے ۔ ایڈ ملی بینڈ نے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے برطانیہ میں بری کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور شکست کی تمام تر ذمہ داری وہ خود لیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات لیبر پارٹی کے لیے انتہائی مایوس کن اور مشکل رات ثابت ہوئے ۔ ہمیں انگلینڈ، ویلز اور سکاٹ لینڈ میں وہ سبقت نہیں ملی جس کے ہم خواہشمند تھے۔ ہمیں قوم پرستی کی لہر نے ڈبو دیا۔ انھوں نے کہا کہ سکاٹ لینڈ میں جو ہوا اس پر وہ اپنے رہنماؤں سے معذرت چاہتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’نئی حکومت پر اب ملک کو یکجا رکھنے کی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ نِک کلیگ نے لندن میں لبرل پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ تھانیٹ ساؤتھ کی نشست میں شکست کے بعد یوکپ کے رہنما نائیجل فراج نے بھی عہدے سے مسعتفی ہونے کا اعلان کیا