سیاست دانوں، بیورو کریسی کی کرپشن سامنے لانا ضروری ہے: سراج الحق

لاہور+ کوئٹہ (سپیشل رپورٹر + بیورو رپورٹ) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن نے تمام اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے کر ناکامی سے دوچار کررکھا ہے۔ مشتاق رئیسانی کے گھر سے کروڑوں روپے کی برآمدگی لوٹ کھسوٹ کی دیگ کا محض ایک چاول ہے اس میں ڈیپارٹمنٹ و حکومت کے بڑے بڑے لوگ بھی ملوث ہوسکتے ہیں سیاستدانوں اور بیوروکریسی کی کرپشن قوم کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم جن کی پہلی ذمہ داری قوم کی امانتوں کا تحفظ ہے لوٹ کھسوٹ اور کرپشن پر احتجاج کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دے رہے ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ کرپشن کرنے والوں پر دہشت گردی کے مقدمات بنائے جائیں تو اس پر چپ سادھ لیتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں کرپشن فری کیمپ، دستخطی مہم کے افتتاح کے موقع پر خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کو روکنے اور لوٹی گئی دولت کی برآمدگی کیلئے ضروری ہے کہ کڑا اور بے رحم احتساب کیا جائے جس کیلئے سب سے پہلے بڑے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی احتساب کیلئے بہت بڑی عوامی تحریک کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوکر رہے گی ۔ حکمرانوں نے قومی دولت لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنائیں ملک میں نہ عوام کو تعلیم اورصحت کی سہولیات میسر ہے اور نہ پینے کیلئے صاف پانی۔بلوچستان میں ہسپتال تو بنادیے مگر اس میں علاج کیلئے ایک گولی اور نہ ڈاکٹر موجود ہیں۔ غریب بلوچستان کے سیکرٹری کے گھر سے اتنی رقم وجواہر برآمد ہوئے کہ ان کے گننے کیلئے باقاعدہ مشینیں منگوائی گئیں۔ ایک کروڑکے ترقیاتی پراجیکٹ پر ساٹھ لاکھ صرف ٹھیکیدار ومحکمہ کی لوٹ مار کی نظر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی واپوزیشن پارٹیاں بھی اپنے اندراحتساب شروع کریں۔ وزیراعظم کومن پسند ٹی اوآر کی ضرورت ہے جو ہمیں قبول نہیں ۔میں احتساب کیلئے پہلے خود پہلے تمام ایم این ایز وایم پی ایز کو پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان بھی اپوزیشن کی ٹی آر او اور ہماری کرپشن کے خلاف مہم میں ساتھ دیں۔ دریں اثناسراج الحق نے ایبٹ آباد میں لڑکی عنبرین کو جلانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اسلام خواتین کے ساتھ ظلم وجبر اور امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیتا بلکہ خواتین کو ایک محترم اور معزز حیثیت دیتا ہے۔ ایبٹ آباد میں واقعہ شرمناک اور بدنما داغ ہے۔ دینی قیادت، علماءاور قبائلی زعما ایسے واقعات کو روکنے کیلئے معاشرتی شعور کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس واقعہ کو اپنے لئے ایک ٹیسٹ کیس بنائیں تاکہ آئندہ کسی کو ایسا قبیح جرم کرنے کا خیال نہ آئے۔ سراج الحق سے علاقہ کے ڈی آئی جی سعید وزیر نے بھی ملاقات کی۔ امیر جماعت نے کہا کہ اس واقعہ کے تمام محرکات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر جلد ازجلد تفتیش مکمل کی جائے اور اس میں ملوث ملزموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
سراج الحق

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...