مقبوضہ بیت المقدس(اے ایف پی) اقوام متحدہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب مقبوضہ بیت المقدس میں یو این کے سٹاف کو یہودیوں کی تاریخ پر ایک لیکچر میں شرکت کرنے کی دعوت کو مسترد کر دیا ہے۔ نتین یاہو نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی ثقافتی ادارے کی جانب سے قبلہ اول مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کئے جانے پر یہودیوں کی تاریخ پر ایک لیکچر کی میزبانی کی پیشکش کی تھی۔ نتین یاہو نے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کی قرار داد سے متعلق کہا کہ یہ قرار داد ٹیمپل ماﺅنٹ سے یہودیوں کے تعلق کی نفی کرتی ہے۔ واضح رہے یہودی سمجھتے ہیں کہ مسجد اقصیٰ کی تعمیر سے قبل اسی جگہ پر یہودیوں کی عبادت گاہ ٹیمپل ماﺅنٹ موجود تھا۔ مشرق وسطیٰ امن عمل کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈنیٹر نکولے ملاد ینوف نے یو این سٹاف کی کم آگاہی کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا اگر کوئی دعوت دینا چاہتا ہے تو دعوت پیرس کیلئے ہونی چاہئے اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سفیروں کے نام پر ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا مقبوضہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کا سٹاف اس علاقے اس کے لوگوں اور مذاہب کی تاریخ سے اچھی طرح آگاہ ہے۔ خیال رہے اسرائیل نے 1967ءمیں القدس میں موجود مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ پر قبضہ کر لیا تھا اور یہ مسجد مسلمانوں اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا مرکزی نکتہ ہے۔ اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کو عبادت اور یہودیوں کو دورہ کرنے کی اجازت پر مشتمل حالیہ ضوابط کو تبدیل کرنے کے خدشات پائے جاتے ہیں۔ یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر صہیونی فورسز کی نگرانی میں اپنی تلمودی رسومات ادا کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرتے رہتے ہیں۔