عروج ندیم بٹ
ایک دور تھا جب ایک خاتون کا میک اپ کٹ دنداسے عام کریم اور سرمے پر مشتمل تھا جونہی وقت گزرتا گیا تکنیکی دنیا میں انقلاب برپا ہوتے گئے اسی تکنیکی ترقی نے خواتین کے میک اپ کٹ میں لاتعداد اشیاء کا اضافہ کیا۔ مارکیٹ کی جدت فیشن کی دنیا میں بدلتے انداز اور خواتین میں خوبصورتی بڑھانے کی خواہش نے بیوٹی پارلر کے روزگار کو جنم دیا ویسے تو خواتین کے لئے معمول کے مطابق گھر میں میک اپ کا کافی سامان موجود ہوتا ہے لیکن گھریلو مصروفیات آفس بچوں کی نگہداشت اور فارغ وقت کی عدم دستیابی ان خواتین کے حسن و جمال کو چمکانے میں حائل ہوتی ہے خوبصورتی اور بناؤ سنگھار کو خواتین کا ورثہ گردانا جاتا ہے ورکنگ ویمن ہو یا گھریلو خواتین سب ہی بننے سنورنے کے لئے پارلر جاتی ہے کسی کو بالوں کی کٹنگ یا منفرد ہیئر سٹائل بنوانا ہوتا ہے بعض خواتین فیشل مینی کیور اور پیڈی کیور کروانے کے لئے بھی بیوٹی پارلر کی جاتی ہیں برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق خواتین سال میں لگ بھگ ایک ماہ اپنی شخصیت اور بناؤ سنگھار کے حوالے سے پریشان ہو کر گزار دیتی ہیں لباس کا انتخاب ہیئر سٹائل وزن کم کرنے کی فکر اور رنگت سنوارنے کا احساس خواتین کو ایک ہفتے میں بارہ گھنٹے اور چارمنٹ تک پریشان کئے رکھتا ہے جو ایک سال میں تقریباً چھ سو ستائیس گھنٹوں سے بھی زیادہ بن جاتے ہیں اس کے علاوہ شادی شدہ خواتین پچاس منٹ لباس کے انتخاب میں لگا دیتی ہیں اور اس کے بعد ڈیڑھ گھنٹہ اس سوچ میں کردیتی ہیں کہ یہ لباس ان پر جچ بھی رہا ہے یا نہیں اور ساتھ ہی ساتھ تعریف اور ستائیس بھی چاہتی ہیں خواتین کو شادی بیاہ اور دیگرتقریبات کے لئے گھر میں بناؤ سنگھار کا کم ہی موقع ملتا ہے۔ اس لئے وہ کوشش کرتی ہیں کہ بیوٹی پارلر جا کر احسن طریقے سے تیار ہوں کیونکہ پارلر میں ماہرانہ طریقوں سے سنگھار ہوتا ہے۔