ڈان لیکس نوٹیفکیشن آئندہ دو سے تین روز میں وزارت داخلہ جاری کرے گی وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ قوم کے اعتماد کے لئے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کو پانامہ لیکس کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کا سامنا کرنے کے لئے کسی بھی سطح پر پیش ہونا پڑے، وہ وہاں پیش ہوں گے، چاہے اس کی تحقیقات کسی بھی گریڈ کا افسر کرے، وہ اس کا سامنا کریں گے، پانامہ لیکس کے معاملے سے جمہوریت کو مزید تقویت ملے گی، اگر وزیراعظم سے ان کی تین نسلوں کے بارے میں حساب لیا جارہا ہے تو پھر سب کو احتساب کے لئے پیش ہونا ہوگا اور حساب دینا پڑے گا، چاہے وہ کم از کم تین سال کا ہو یا پانچ سال کا، سب کو حساب دینا چاہئے۔ ڈان لیکس کے معاملے پر وزیراعظم ہاﺅس سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن نہیں عمل درآمد کے لئے ہدایت نامہ ہے۔ اس معاملے پر تفصیلی نوٹیفکیشن آئندہ دو سے تین روز میں وزارت داخلہ جاری کرے گی، جس کے بعد تمام ابہام دور ہوجائے گا، اپوزیشن نے ایک سال 17 دن تک پانامہ لیکس کے حوالے سے مفروضوں پر مبنی سیاست کی اور بغیر کسی مفروضے پر ایک خاتون کو قومی سلامتی کے معاملے سے جوڑ دیا گیا، مریم نواز کو آئندہ وزیراعظم بنانے کا پروپیگنڈہ اپوزیشن نے کیا ہے، تاہم وزیراعظم یا مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، آئندہ انتخابات میں کون مسلم لیگ (ن) کی جانب سے امیدوار ہوگا، اس کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ ملک میں آنے والا وقت بھی جمہوریت کا ہوگا، پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی سوچ کو ختم کرنا ہوگا، جس کے لئے تمام جماعتوں، عوام اور معاشرے کے تمام طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ سی پیک منصوبہ پر پاکستان کے مفادات کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔ اخبارات کے اشتہارات اور دیگرمسائل کے حل کے لئے حکومت مربوط اقدامات کررہی ہے اور اس حوالے سے اے پی این ایس ہو یا سی پی این ای سب اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جائے گی، حکومتی اقدامات اور سیکورٹی اداروں کی قربانیوں کے سبب گزشتہ چار سال کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ہمیں دنیا کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ ہم امن پسند لوگ ہیں، میڈیا خبروں کو نشر واشاعت کرتے وقت ملکی سلامتی اور وقار کو مدنظر رکھے اور پاکستان کے مثبت امیج کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے تحت میٹ دی ایڈیٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر محمد سلیم، سی پی این ای کے نائب عامر ضیائ، سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجاز الحق ،ڈی جی پی آئی ڈی کراچی سکندر شاہ اور کونسل کے ارکان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ اس موقع پر سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجاز الحق نے وزیر مملکت مریم اورنگزیب کو اجرک اور یادگاری شیلڈ پیش کی۔ سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجاز الحق نے وزیر مملکت کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ سی پی این ای کی کوشش ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر اخبارات کے مسائل کو حل کرے، ہمیں یقین ہے کہ اخبارات کے اشتہارات اے بی سی آٹومیشن سسٹم سمیت دیگر مسائل کو وزیر مملکت فوری حل کریں گی۔انہوں نے کہا کہ سی پی این ای نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت اشتہارات کے ریٹس میں 25 فیصد اضافہ کرے تاہم حکومت نے 15 فیصد اضافہ کردیا ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ باقی 10 فیصد اضافہ بھی جلد کردیا جائے گا۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت صحافیوں کی سیکورٹی، ویلفیئر اور دیگر معاملات کے حوالے سے قانون سازی کررہی ہے۔ اس قانون سازی پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی۔ اس قانون سازی کا نام جرنلسٹس ویلفیئر اینڈ سیکورٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی ٹریننگ کے لئے سی ای جے آئی بی اے، ملکی اور غیر ملکی جامعات سے معاہدہ کیا جارہا ہے اور صحافت کے حوالے سے تین سالہ تربیتی پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے بی سی آٹومیشن سسٹم پر سی پی این ای کو اعتماد میں لیا جائے گا اور اس حوالے سے پی آئی ڈی کی ٹیم سی پی این ای کے ارکان کو بریفنگ دے گی اور ان کی مشاورت سے مرحلہ وار اس نظام کو نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صحافت میں پرنٹ میڈیا کا انتہائی اہم کردار ہے اور میری ترجیح یہ ہے کہ تمام میڈیا ہاﺅسز سے روابط رکھے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت آزادی صحافت پر کوئی قدغن لگانے کی کوشش کررہی ہے۔ ڈان لیکس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر ابہام پیدا کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان تفصیلی مشاورت ہوئی ہے۔ وزیراعظم ہاﺅس سے ڈان لیکس کے بارے میں جو نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا وہ عمل درآمد کے لئے ہدایت نامہ ہے، اس حوالے سے مکمل نوٹیفکیشن آئندہ دو سے تین روز میں وزارت داخلہ جاری کردے گی، جس کے بعد بے یقینی کی تمام صورتحال ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر اے پی این ایس سے رابطے کے حوالے سے وزیراعظم ہاﺅس سے جو نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے، اس کے اصل مندرجات وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سامنے آئیں گے، جو بھی صورت حال ہوگی، اے پی این ایس اور سی پی این ای کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں جب ہم نے حکومت سنبھالی تھی تو مختلف مسائل تھے لیکن حکومت کی پالیسیوں کے سبب ملکی مسائل حل ہورہے ہیں اور پاکستان کے ادارے مستحکم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ نیوز چینل کی اگر شام 7 بجے سے لے کر رات 12 بجے تک کی نشریات دیکھی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان ختم ہوجائے گا لیکن جب صبح اخبار پڑھتے ہیں تو صورت حال اس کے برعکس ہوتی ہے اور اصل بات اخبارات کے ذریعے واضح ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہئے کہ کسی کی ذاتیات کو نشانہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاﺅسز، اے پی این ایس اور سی پی این ای کو چاہئے کہ وہ ازخود ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرائیں اور دنیا بھر میں پاکستان کے مثبت امیج کو اجاگر کریں۔ جمہوریت اور صحافت کا گہرا تعلق ہے۔ اب لوگ بھی کہتے ہیں کہ سنسنی خیز خبروں کی بھرمار نہیں ہونی چاہئے۔ ملک میں انٹرٹینمنٹ چینلز کے دیکھنے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قوم کے بچوں اور نوجوانوں کو اپنی ثقافت سے آگاہ کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اخبارات کی ڈکلیریشن کے طریقہ کار کو بھی سہل بنایا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان کو جب ٹی وی 8 گھنٹے تک دکھایا جائے گا تو صحت مند پاکستان کا امیج کس طرح اجاگر ہوگا۔ اگر بابرہ شریف اور وحید مراد کی شناخت بھی پاکستان کی پہچان ہو تو صحت مند پاکستان کے لئے یہ بہتر ہے۔ بےنظیر بھٹو ایک بڑی سیاسی لیڈر تھیں۔ ان کی شہادت ملک اور خطے کے لئے ایک بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے گھڑے مردے نہیں اکھاڑنے چاہئیں۔ ملک میں جمہوریت مستحکم کرنے کے لئے نواز شریف اور بےنظیر بھٹو نے ہی میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے۔
مریم اورنگزیب

ای پیپر دی نیشن