خدمت کرنا شہباز شریف سے سیکھئے

اخباری رپورٹنگ کے مطابق خیبرپختونخواہ کے وزیر خوراک قلندر خان لودھی الیکشن کے تین سال بعد جب وہ اپنے انتخابی حلقے میں پہنچے تو ان کے سپورٹرز نے پتھروں سے ان کی گاڑی پر حملہ کردیا ۔اگر پولیس فورس ان کے ساتھ نہ ہوتی تو کیا پتہ کتنا بڑا نقصان ہوجاتا۔قافلے میں شامل کچھ گاڑیوں کو معمولی نقصان بہرحال پہنچا اور دو تین لوگ معمولی زخمی بھی ہوئے۔ان تین سالوں میں وزیر اعلی پرویز خٹک اپنی کابینہ کے ہمراہ اسلام آباد فتح کرنے کی تیاریوں میں مصروف تھے تو ایسے میں ان کے وزرا سے ایسی ہی کارکردگی کی توقع کی جاسکتی تھی۔قلندر خان صاحب کو شائد خیال آگیا ہو کہ اگلا سال الیکشن کا سال ہے ایک بار پھر ووٹ لینے کے لیے اپنے حلقے کی عوامی عدالت میں حاضری دینا ہوگی ۔مگر انہیں نہیں پتہ تھا کہ نئے پاکستان کے ووٹر اب بہت سمجھدار ہوچکے ہیں وہ کام کرنے والوں کو اور اصل عوامی نمائندوںکے چہروں کو پہچان چکے ہیں۔تین سال بعد اپنے علاقے میں دیکھ کے لوگوں کو غصہ میں آنا کوئی انہونی بات نہیں ہے ۔آج وہ ہی سیاست دان کامیاب ہے جو ہر حال میں اپنے ورکرز اور اپنے ووٹرز سے رابطے میں رہتا ہے ۔دوسری طرف پنجاب کے وزیر اعلی کبھی کسی بھیس میں کبھی کسی رنگ میں عوام کی خدمت کے لیے دن رات مصروف نظر آتے ہیں ۔گندم کٹائی کا سیزن شروع ہوتے ہی انتظامیہ من چاہے لوگوں کو نوازنے کی ترکیبیں سوچنے لگتی ہے ۔انہی کوتاہیوں کو چیک کرنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے پسرورکے علاقے پورب کلیئر میںگندم خریداری مرکز پر اچانک چھاپہ مارا۔وزیر اعلیٰ بغیر پیشگی اطلاع اور بغیر پروٹوکول گندم خریداری مرکز پہنچے،اور گندم خریداری مرکز پرگندم خریداری مہم کا جائزہ لیااور گندم خریداری مرکز پر کاشتکاروں کو فراہم کی جانیوالی سہولتوں کا معائنہ کیااورگندم خریداری مرکز پر موجودکاشتکاروں سے ملاقات کی اور کاشتکاروں سے خریداری مرکز پر فراہم کی جانے والی سہولتوں اور عملے کے رویے کے بارے دریافت کیا ۔ وزیراعلیٰ نے باردانہ کی تقسیم کے عمل کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا اور باردانہ کی تقسیم کے رجسٹرکو چیک کیا۔وزیراعلیٰ نے باردانہ کے گوداموںکا بھی دورہ کیا اورموقع پر ہی انتظامیہ کو ضروری ہدایات جاری کیں۔انہوں ٰ نے گندم خریداری مرکز کے دورے کے دوران بعض کاشتکاروںکی جانب سے تیسری بار چکر لگوانے کی شکایات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے خریداری مرکز کے عملے کی سرزنش کی اور عملے کے کاشتکاروں کے ساتھ رویے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کاشتکاروں کی شکایات پر گندم خریداری مرکز کے عملے کیخلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ شفاف اوربلاامتیاز انکوائری کرکے جلد رپورٹ پیش کی جائے اور تحقیقات کی روشنی میںذمہ داروں کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوںنے کہا کہ کاشتکاروں کو گندم خریداری مراکز کے باربار چکر لگوانے والے عملے کو کسی صورت برداشت نہیں کروںگا۔گندم کے خریداری مراکز کاشتکاروں کی سہولت کیلئے بنائے گئے ہیں نہ کہ انہیں چکر لگوانے کیلئے،میں کاشتکاروں کو دھکے کھاتا نہیں دیکھ سکتا اورکاشتکاروں کیساتھ گندم خریداری مراکز پر ایسا سلوک کرنیوالے عملے کیخلاف سخت کاروائی ہو گی۔وزیر اعلیٰ نے کاشتکاروں کو یقین دلایا کہ میںآپ کا بھائی ہوں اور میں گندم خریداری مہم کی ذاتی طورپر نگرانی کررہا ہوں۔آپ کے حقوق کا تحفظ میری ذمہ داری ہے، جسے احسن طریقے سے ادا کروں گا۔آپ سے کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دوں گااورمیں خود ہر جگہ پہنچوں گا۔ پنجاب حکومت نے رواں برس کاشتکاروں سے 40لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہدف مقرر کیا ہے اور کاشتکاروں کی محنت کا معاوضہ وقت پر دینے کا وعدہ کیا ہے۔وزیراعلیٰ نے باردانہ کی تقسیم اور گوداموں میں گندم کے سٹاک کے رجسٹرکوچیک کیااوراعداوشمار میں موزانہ نہ ہونے پر خریداری مرکزکے تمام ریکارڈکی فزیکل چیکنگ کا حکم دیتے ہوئے ڈی پی او کو ہدایت کی کہ باردانہ کی تقسیم کے عمل اور گندم کے سٹاک کی سوفیصد چیکنگ کی جائے اوراس ضمن میںہرپہلو سے جامع تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے اوراس ضمن میں آج تک کا ریکارڈ سیل کیا جائے تاکہ کوئی اس میں ردوبدل نہ کرسکے۔ وزیراعلیٰ نے گندم خریداری مرکز پردورے کے دوران ایک بزرگ کاشتکار کو سائیڈ پر کرنے کی کوشش پر برہمی کا اظہار کیا اور عملے کی سخت سرزنش کی۔ وزیراعلیٰ نے کاشتکاروں کی فہرستوں اوررجسٹر میں درج اعدادو شمارکو بھی چیک کیا۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ سارے سیاست دان عوامی خدمت کو مقدس فریضہ سمجھ کے کرنا شروع ہو جائیں۔جتنے وعدے ہمارے سیاسی راہنما انتخابات کے دنوں میں کرتے ہیں الیکشن جیتنے کے بعد اگر ان کیے گئے وعدوں میں سے آدھے وعدوں کو بھی نیک نیتی سے پورا کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔تو امید کی جاسکتی ہے کہ آنے ولے چند سالوں میں پورا ملک روشنیوں کا مرکز بن جائے گا۔ شہباز شریف سے اختلاف رکھنے والے سیاسی مخالفت کو پسِ پشت ڈال کے اگر عوامی فلاح کے لیے ان کو کاپی کرنا شروع کردیں ۔تو باقی صوبوں میں بھی ترقی کی رفتار پنجاب جتنی ہوسکتی ہے ۔سارے صوبوں کے لوگ محنتی اور محب ِ وطن ہیں۔ ضرورت یہ ہے کہ انہیں پتہ ہو کہ ان کے قائدین جذبے سے کام کرنے والے ہیں۔ صرف نعرے لگانا اور منصوبوں کا افتتاح کرنا خدمت نہیں۔

ای پیپر دی نیشن