وزارت پورٹس اینڈ شپنگ کے اداروں میں بھرتیاں خلاف ضابطہ قرار دیدی گئیں

اسلام آباد (مسعود ماجد سید/ خبرنگار) وزیراعظم نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) سمیت وزارت پورٹس اینڈ شپنگ کے دیگر اداروں میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی بھرتیوں کو غیرقانونی اور خلاف ضابطہ قرار دیکر وزارت کی سمری رد کر دی۔’’نوائے وقت ‘‘کو ملنے والی معلومات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے 22 اکتوبر 2014 کو ریکروٹمنٹ پالیسی جاری کی جس میں شق وار شرائط درج تھیں جن کا اطلاق تمام وزارتوں ، ڈویژنوں، کارپوریشنوں، نیم و خودمختار اداروں پرتھا لیکن کراچی پورٹ ٹرسٹ(کے پی ٹی) میں گذشتہ دوسالوںکے دوران گریڈایک سے 20 تک کی 106بھرتیاں کی گئیں، ان بھرتیوں کیلئے وفاق سے کو ئی این او سی لیا گیا اور نہ ہی اسامیوں کو وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے اخبارات میں مشتہر کیا گیا۔ ان بھرتیوں کو جائز و قانونی بنانے کیلئے کے پی ٹی نے وزارت کی جانب سے ایک سال میں تین بار اسٹیبلشمینٹ ڈویژن سے راے ٔ طلب کی لیکن ہر بار انھیں جواب ’’ناں‘‘ میں ہی ملا۔ دراصل 2014کی ریکروٹمینٹ پالیسی سے بھی پہلے وزارت کے ہر ادارہ میں سینکڑوں بھرتیاں کی گئیں لیکن انھیں قانونی تحفظ دلاکر حکام نے اپنی جان چھڑالی لیکن 2014کی بھرتی پالیسی کے بعد بھی جب یہ سلسلہ جاری رہاتو اسٹیبلشمینٹ ڈویژن نے بھی این او سی دینے سے انکار کردیا۔ جب وزارت پورٹس کو تینوں دفعہ اسٹیبلشمینٹ ڈویژن سے انکار ملا تو وزارت نے کے پی ٹی کو 31 اکتوبر 2016کو لیٹر جاری کیا کہ ان بھرتیوں کو ’’ری ایڈورٹائز ‘‘کیا جائے اور نئے سرے سے بھرتی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بھرتیاں کی جائیں ورنہ یہ غیر قانونی و خلاف ضابطہ ہیں۔ بالا حکام کا جب کہیںبس نہ چلاتوسابق سیکرٹری پورٹس نے اپنی ریٹائرمینٹ سے قبل 17جنوری2017کو آخری قدم اٹھاتے ہوے ٔ ایک سمری بناکر وزیر اعظم کو ارسال کی جس میں یہاں ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کی گئی کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ(کے پی ٹی)کے ملازمین سرکاری ملازم نہیں ہیں ان کو اس لئے اس پالیسی سے ’’استثنیٰ‘‘دیا جاے ٔ لیکن وزیراعظم آفس نے اسٹیبلشمینٹ ڈویژن اور وزارت قانون و انصاف دونوں سے راے ٔ حاصل کی تو دونوں کی راے ٔ تھی کہ کے پی ٹی کے ملازمین بھی سرکاری خزانے سے ایسے ہی تنخواہیں اور مراعات لیتے ہیں جیسے سرکاری ملازم لیتا ہے اسلئے اس بھرتی پالیسی کا اطلاق ان پر بھی ہوتا ہے جس کی روشنی میں وزیر اعظم نے کراچی پورٹ ٹرسٹ سمیت وزارت پورٹس کے تمام ذیلی اداروں میںکی جانے والی بھرتیوں کو غیر قانونی اور خلاف ضابطہ قرار دیدیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن