لاہور( آن لائن) دنیا بھر کی طرح لاہور سمیت پاکستان میں ہنسی کا عالمی دن منایا گیا۔ ہنسی کا عالمی دن بھارتی فزیشن مدہن کتاریا کی تخلیق ہے۔ انہوں نے 1995ء میں ایک لافٹر یوگا کلب قائم کیا تھا۔ اس کلب کے تمام ممبران کو ایک پیغام میں کہا تھا کہ وہ مسکراتے رہیں تاکہ انکی صحت پر مثبت اثرات پڑیں۔ 1998ء میں ڈاکٹر مدہن کتاریا نے ہر برس مئی کے پہلے اتوار کو قہقہے کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔زندہ دل خوش وخرم لاہوریے ہنسی کے عالمی دن کو کسی خاص طریقے سے تو نہیں منایا لیکن اپنے دوستوں، گھر والوں اور بیوی بچوں کے ساتھ گریٹر اقبال سمیت دیگر پارکوں کے سبزے پر چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھے تمام فکروں کو بائے بائے کہہ کر قہقہے لگاتے رہے۔ ایک طرف تو قہقہوں کا یہ دن اس پر ویک اینڈ پر چھٹی کا ڈبل ڈوز، گاؤں کے بھولے بھالے لوگ اتوار کے روز بھی اپنے طلبا و طالبات کو یونیفارم پہنا کر پارک کی سیر کرانے لے آئے، غلطی کا پتہ چلتے ہی طلبا نے زور زور سے ہنسنا شروع کردیا۔ پارک کی سیر کو آنے والے منچلے نوجوان اپنے دوستوں کے ساتھ اچھل کود اور موج مستی کرنے کے ساتھ ساتھ قہقہے لگا کر بھی ہنسی کایہ دن خوب منا تے ہیں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہنسنا صحت کی علامت ہے۔