اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے پاک۔چین معاشی راہداری منصوبہ کی کامیاب تکمیل، بری اور آبی راستوں کے ذریعے علاقائی روابط کے فروغ کو یقینی بنا کر پاکستان شرح نمو کو 9 فیصد تک لے جا سکتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے زیر اہتمام بین الاقوامی میری ٹائم سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی، بحریہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایڈمرل محمد شفیق، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ اور ڈی جی میری ٹائم افیرز ریئر ایڈمرل مختار خان سمیت اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے سمپوزیم میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا لمحہ موجود میں پاکستان کی اقتصادی شرح نمو چھ فیصد ہے تاہم سمندر تک رسائی کو مناسب طور پر بروئے کار لاکر اس میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ہوا بازی کا شعبہ اگرچہ بہت زیادہ پرکشش دکھائی دیتا ہے تاہم اسی فیصد عالمی تجارت ابھی بھی بحری راستہ سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات کا انعقاد بہت اہم ہے کیونکہ پاکستان معاشی راہداری منصوبہ پر عملدرآمد کر رہا ہے۔ بحر ہند کے خطے کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی بحری معیشت کے اثرات بحرِ ہند کی تجارت کے بڑے حصے کے طور پر نظر آرہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بحرِ ہندکی اہمیت اور عالمگیریت کے ابھرتے ہوئے جدید رجحانات کے پیشِ نظر ©©”ربط سازی، آزادانہ تجارت اورعالمی مربوطیت“ کے معاشی اہداف سے بھر پور ”بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو“ کے تصور اور اس کے اعلان پر ہم چین کے صدر ژی جن پنگ کی کاوشوں کو خرا ج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا ہم چاہ بہار اور گوادر بندرگاہ کے بھر پور کردار کو یقینی بنانے کے لیے منصوبہ بندی پر کام کررہے ہیں تاکہ سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیوکے پوٹینشل کو وسیع کیا جائے اور اس سے مکمل استفادہ حاصل کیا جائے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے خطے کے ممالک افغانستان میں معاشی سرگرمیوں کا آغاز کر سکتے ہیں تا کہ خوشحالی اور سماجی اقتصادیات سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے رحجان کا خاتمہ کیا جائے۔ میری ٹائم خطرات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بحرِ ہند کے سیکیورٹی خدشات سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ ان سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیوکو پرامن بنانے اور اس خطے کو معاشی طور پر خوشحال بنانے کے لیے مشترکہ اور مربوط کاوشوں کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان بالخصوص سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص پاک بحریہ کے کردار کو سراہا۔ این این آئی کے مطابق وزیراعظم نے کہا افغانستان کے ذریعے گوادر تک وسطی ایشیائی ریاستوں کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے افغان مسئلہ کا حل ناگزیر ہے۔ آئی این پی،آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا خطہ توانائی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے‘ پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کو تجارتی رسائی دے سکتا ہے‘ خطے کی ترقی کے لئے سی پیک جیسے منصوبے بنانا ہوں گے، چاہ بہار بندرگاہ گوادر کے لئے چیلنج نہیں۔ چاہ بہار بندرگاہ بھی علاقائی تجارت میں معاون ہوگی ۔د نیا کی اسی فیصد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے جغرافیائی حیثیت کو روابط کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے مظالم کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا بھارتی مقبوضہ افواج نے حالیہ برسوں میں کشمیری عوام کے خلاف دہشت کا نیا دور شروع کیا ہے۔ حریت قیادت کو گرفتار کرلیاگیا ہے یا ان کو حراست میں رکھا گیا ہے۔ پرامن طور پر احتجاج کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردی کی جاتی ہے اور ان کے خلاف آتشیں اسلحہ اور پیلٹ گنیں استعمال کی جارہی ہیں۔ گزشتہ 36 گھنٹوں میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باعث 14افراد شہید ہوچکے ہیں۔
وزیراعظم