اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس میاں ثاقب نے کہا کہ جسٹس اعجاز افضل کے پاس علم کا ایک خزانہ ہے، جسٹس اعجاز افضل نے کئی اہم فیصلے تحریر کیے جو آنے والے کئی سالوں تک یاد رکھے جائیں گے، دنیا میں ایسے لوگ بہت کم ہیں جن میں سچ کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا حوصلہ ہوتا ہے اور جسٹس اعجاز افضل بھی ان میں سے ایک ہیں، جسٹس اعجاز افضل نے مشکل وقتوں میں بھی انصاف کی فراہمی کو ترجیح دی۔ سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل خان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس اعجاز افضل نے انصاف کے راستے میں کبھی بھی تکنیکی رکاوٹوں کو حائل نہیں ہو نے دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو بہادر لوگوں نے بنایا اور یہی بہادری پاکستان کو نئی جلا بخشے گی اور جسٹس اعجاز افضل ان بہادر دل والے لوگوں میں سے ایک ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جس معاشرے میں انصاف نہ ہو وہاں کچھ بھی قابل احترام نہیں ہوتا، معاشرے میں تبدیلی تعلیم کے ذریعے آتی ہے۔ تقریب سے پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اٹارنی جنرل نے بھی خطاب کیا اور جسٹس اعجاز افضل کی عدالتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ پیر کی شام سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا جس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور دیگر ججز نے شرکت کی۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین کامران مرتضیٰ واحد نے اردو میں خطاب کےا۔ انہوں نے کہا کہ بار اور بنچ کے درمےان تعلقات میں مزید بہتری کی ضرورت ہے اختلاف رائے کا احترام کرنا چاہئے، بار کونسل کی قراردادوں کو اہمیت دینی چاہئے ججز تقرری کے معاملے کو مزید شفاف بناےا جائے، جوڈیشنل کونسل کے فیصلے کے خلاف ایک اپیل کا حق ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس