اسلام آباد(کامرس ڈیسک) کمپنیوں میں شئیر ہولڈنگ کے تنازعات کو کم کرنے اور شئیرز کی ہولڈنگ، مانیٹرنگ اور منتقلی کے عمل کو سہل، تیز تر اور شفاف بنانے کے پیش نظر، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے تمام پرائیویٹ لمیٹڈ، پبلک ان لسٹڈ، پبلک انٹرسٹ کمپنیوں کے شئیرز کو بک انٹری فارمٹ میں رکھنے کی تجویز دیتے ہوئے شراکت داروں سے رائے طلب کر لی ہے۔ تمام کمپنیوں کے شئیرز کو بک انٹری فارمٹ میں رکھنا کمپنیز ایکٹ کی دفعہ 72 کے تحت بھی ضروری ہے تاہم ابھی تک صرف سٹاک مارکیت میں لسٹڈ کمپنیوں کے شئیرز ہی سینٹرل ڈیپازٹری کے پاس بک فارمٹ یا ڈیمیٹ میں رکھے جاتے ہیں۔ ایس ای سی پی نے تمام شراکت داروں اور دلچسپی رکھنے والے افراد سے اس تجویز پر رائے طلب کر لی ہیں۔ تجاویز و آراء ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر موجود ڈسکشن کے پلیٹ فارم پر 20 مئی تک بھجوائی جا سکتی ہیں۔ بک انٹری فارمٹ میں کمپنیوں کے شئیرز کو کاغذی شکل کے بجائے الیکٹرانک یا ڈیجیٹل فارمٹ میں ایک ڈیپازٹری کے پاس ڈیمیٹ اکاوئنٹ میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔ شئیرز کی الیکٹرانک فارم میں موجودگی سے یہ محفوظ رہتے ہیں جبکہ انکی منتقلی، فروخت اور لین دین کا عمل سہل، شفاف اور تیز تر ہو جاتا ہے۔ الیکٹرانک شئیرز کی گمشدگی، چوری یا ان میں جعل سازی کے امکانات بھی معدوم ہو جاتے ہیں۔ بک انٹری فارم میں موجود شیئیرز کو بنکوں میں گروی رکھوا کر قرض بھی لیا جا سکتا ہے۔ اس تجویز کی منظوری کے بعد، تمام کمپنیوں بشمول پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں کے لئے لازمی ہو گا کہ وہ اپنے کاغذی شئیرز کو بک انٹری فارم میں تبدیل کرنے کے لئے کسی ڈیپازٹری کو درخواست دیں جو کہ کمپنی کے شئیرز کو اپنے الیکٹرانک اکاوئنٹ میں محفوظ رکھے گی۔