ماہرین کا جینیاتی امراض پر قومی پالیسی کی تیاری کا مطالبہ 

May 08, 2021

کراچی(اسٹاف رپورٹر) صنوفی  پاکستان نے اعلان کیا کہ ہے کم یاب / جینیاتی امراض کے مریضوں کی ضروریات پر بحث و مباحثے کیلئے    ویبینارز کا ایک سلسلہ منعقد کیا گیا ۔ شرکاء میں ڈاکٹر فیصل سلطان (صحت سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی)، ڈاکٹر یاسمین راشد (وزیر صحت پنجاب)، پروفیسر ڈاکٹرہما اے چیمہ (پیڈیاٹرک گیسٹرروانٹولوجی ۔ ہیماٹولوجی، جینیات اور میٹابولک امراض)، عاطف اعجاز قریشی (صدر، لائیسوسومل اسٹوریج ڈس آرڈرز سوسائٹی) اور خالد عصمت(میڈیکل ہیڈ، ایشیاء اور افریقہ زون، صنوفی جینزائم)  شامل تھے۔ پاکستان میں کم یاب / جینیاتی عارضے،خاص طور پر لائسو سومل اسٹوریج ڈس آرڈر (LSDs)کے بوجھ کا جائزہ پیش کیا گیا۔  پروفیسر چیمہ نے کہا، ''  2013 میں، ایک تخمینے کے مطابق،پاکستان میں 50فیصد بچے غیر معمولی جینیاتی امراض کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں (غذائیت کی کمی اور اسہال کے بعد)۔غیر معمولی جینیاتی امراض میں مبتلا بچوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہے۔ صنوفی پاکستان کی مدد سے ، چلڈرن ہاسپٹل (لاہور) نے بیماری کے پھیلاؤ کا تعین کرنے کیلئے سینٹرل رجسٹری قائم کی ہے۔صحت کے قومی ایجنڈے پر تبصرہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر سلطان نے بتایا کہ کم یاب بیماریوں سے متعلق بنیادی طور پر کوئی گفتگو کبھی نہیں ہوتی تھی ، کیونکہ حکومتوں کو زیادہ  عام بیماریوں کو زیادہ ویٹیج دینا ہوتا ہے ۔کوویڈ19 اور دیگر عام بیماریوںکے تناظر میں انہوں نے کہا کہ،  ''یہ ناگزیر ہے کہ شاذ و نادر ہی حالات بیک برنر کے پاس جائیں۔ البتہ، کسی کم یاب بیماری میں مبتلا بچے کو صحت کا اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا عام بچے کو ہے۔ ڈاکٹر سلطان نے بیماریوں کے اندراج کی تشکیل کو وسائل سے متعلق فیصلہ سازی کے لئے اہم قرار دیا،خاص طور پر پاکستان  میں ہیلتھ کیئر کے نظام میں مختص وسائل کیلئے، اور 2017 کی آرفن ڈرگ پالیسی کے حوالے سے، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ آرکائیک ڈرگ  پالیسی میں ترمیم کی ضرورت ہے۔پروفیسر چیمہ نے حکومت کو بتایا کہ ،  بچوں کے اسپتال کی جانب سے پاکستان میں ایل ایس ڈی کے اعداد و شمار  جمع کئے گئے ہیں اور یہ ڈیٹا بیس اب  انٹر نیشنل ڈیزیز رجسٹری کا ایک حصہ بن گیا ہے۔پروفیسر نے کہا چیمہ"وفاقی پالیسی ہر سطح پر اثر انداز ہوگی، ہر چیز کو صوبوں پر نہیں چھوڑنا چاہیئے۔" عاطف اعجاز قریشی (صدر، لائسو سومل اسٹوریج ڈس آرڈر سوسائٹی) نے حکومت سے استدعا کی کہ تعداد میں اضافے کے لئے کارروائی کرنے کا انتظار نہیں کرنا چاہئے - بڑھتی ہوئی تعداد کا مطلب قیمتی افراد کی اموات ہیں۔انہوں نے کم یاب / جینیاتی امراض کے مہنگے علاج کی فراہمی اور رسائی کو یقینی بنانے کیلئے ایک اینڈائومنٹ فنڈ اور عوامی نجی شراکت داری کو موثر قرار دینے کی تجویز پیش کی۔ انھوں نے ایل ایس ڈی علاج معالجے کے لئے کسٹم ڈیوٹی چھوٹ دینے سے متعلق  DRAPکی جانب سے پیش کی گئی تجویز کا بھی ذکر کیا ، جو کہ بدقسمتی سے گزشتہ 2 سالوں سے ایف بی آر میں التوا کا شکار ہے۔

مزیدخبریں