افغانستان سے فوجیں بلا رہے ہیں،پاکستان کی مسلسل مدد درکار:امریکی وزیر خارجہ

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ‘ این این آئی) امریکا، افغانستان کے ’گیم میں رہنا‘ چاہتا ہے اور اس گیم کے اندر وہ پاکستان کے لیے ایک اہم کردار کو دیکھتا ہے لیکن وہ اسلام آباد کو یہ سمجھانا چاہتا ہے کہ ایسا کرنا اس کے اپنے مفاد میں ہے۔  امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 11 ستمبر 2021ء کے بعد افغانستان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کیلئے اپنی حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا۔ بی بی سی ریڈیو 4 کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی سفارت کار نے واضح کیا کہ امریکا صرف اپنی فوجیں ملک سے واپس بلا رہا ہے اور وہ افغانستان سے نہیں جا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی افواج کو افغانستان سے نکال رہے ہیں مگر ہم پیچھے نہیں ہٹ رہے، ہم جا نہیں رہے، جب افغانستان کی مدد کرنے کی بات ہو تو ہم اس میں مصروف ہیں چاہے وہ معاشی، ترقیاتی امداد، انسان دوست اور اس کی سکیورٹی فورسز کی حمایت ہو، ہم گیم میں رہیں گے۔ انٹرویو لینے والے نے انہیں یاد دلایا کہ اس قدر گہری شمولیت کے لیے افغانستان کے پڑوسی خصوصاً پاکستان کی مسلسل مدد کی ضرورت ہوگی جو افغانستان کے لیے سب سے مختصر اور ہر موسم میں سپلائی کا راستہ ہے۔ انٹرویو لینے والے نے سوال کیا کہ جب افغانستان میں اثر و رسوخ کی بات آتی ہے تو آپ کے لیے کیا امکانات ہیں‘ کیا اس سے سپلائی چین کے لیے پاکستان پر انحصار نہ کرنے سے ڈائنامکس تبدیل نہیں ہوں گے؟۔ تاہم سیکرٹری انٹونی بلنکن نے استدلال کیا کہ جو بائیڈن انتظامیہ کا 11 ستمبر تک تمام غیر ملکی افواج کو واپس بلانے کا منصوبہ پڑوس میں ’مفت کے سواروں‘ کے لیے چشم کشا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان سمیت سب کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کہاں ان کے مفادات پائے جاتے ہیں اور اگر ان کا اثر و رسوخ ہے تو اسے کیسے استعمال کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان سمیت افغانستان کے کسی بھی پڑوسی کا افغانستان میں خانہ جنگی سے مفاد جڑا ہے۔ کیونکہ اس سے (پاکستان) میں پناہ گزینوں کا ایک بہت بڑا بہاؤ آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک بھی انتہا پسندی، منشیات وغیرہ کی برآمد کے بارے میں فکر مند ہوں گے۔ دریں اثناء امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی اور غیر ملکی فوج کے انخلا کے دوران اضافی جنگی طیارے تعینات کیے جائیں گے۔ فغانستان سے تمام سویلین کنٹریکٹرز کو بلایا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پینٹا گون جوائنٹ چیفس مارک ملی نے کہا کہ افغانستان میں 6 بی 52 بمبار اور 12 ایف 18 طیاروں کو ہنگامی مدد کا حکم دیا گیا ہے۔ افغانستان میں یکم مئی سے امریکی اور اتحادی فوجیوں پر اب تک کوئی حملہ نہیں ہوا۔

ای پیپر دی نیشن