کراچی (وقائع نگار) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ اس سال محکمہ تعلیم کا اسکول،کالج اور ایم اینڈ آر کا بجٹ 21 ارب روپے رکھا گیا تھا، جس میں سے 12 ارب روپے ریلیز ہوئے اور اب تک 8.2 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔ ہم نے صوبہ سندھ میں ہزاروں ایسے اسکولز جو چلنے کے قابل نہیں تھے ان کو بند کردیا ہے جبکہ 2247 اسکولز میں سے 1609 اسکولز جو اساتذہ کی کمی سمیت کچھ اور وجوہات کی بناء پر بند تھے ان کو فعال کردیا ہے جبکہ باقی مانندہ 638 اسکولز رواں مالی سال میں فعال کردئیے جائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سندھ اسمبلی میں پری بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا، صوبائی وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ایوان میں کچھ ارکان نے وفاقی حکومت کی کارکردگیوں کا ایسے اظہار کیا ہے کہ جیسے اس ملک میں کوئی انقلابی تبدیلیاں آگئی ہیں، انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اور حقائق اس کے بالکل برخلاف ہیں جبکہ صوبہ سندھ میں اس کی نسبت محکمہ تعلیم اور محنت میں جو جو کام کئے گئے ہیں وہ تاریخی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ نے تمام صوبوں کے مقابلے محکمہ محنت میں 18 ویں ترمیم کے بعد جہاں قانون سازی کے ذریعے مزدوروں کو سہولیات کی فراہمی دی ہے دوسرے مرحلے میں ہم نے سندھ کابینہ سے سیسی کے قوانین میں ترامیم کی منظوری کرالی ہے اور جلد ہی سندھ اسمبلی سے اس کی منظوری لی جائے گی،سعید غنی نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے حوالے سے بھی ہم پر تنقید کی جاتی ہے لیکن زمینی حقائق اور شواہد گواہ ہیں کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے، جس نے تعلیم اور بالخصوص گذشتہ دو سال کے دوران کوووڈ کے باعث جس قسم کی مشکلات کا سامنا ہے، اس میں تعلیم کو بیتر بنانے کے لئے تاریخی اقدامات کئے ہیں،سعید غنی نے کہا کہ اس سال محکمہ تعلیم کا اسکول،کالج اور ایم اینڈ آر کا بجٹ 21 ارب روپے رکھا گیا تھا، جس میں سے 12 ارب روپے ریلیز ہوئے اور اب تک 8.2 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔
محکمہ تعلیم کی اسکیموں پر8.2 ارب خرچ ہوچکے: سعیدغنی
May 08, 2021