اسلام آباد (وقار عباسی+ وقائع نگار) وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کی سیکشن 20 کے خلاف عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے دائر کی گئی اپیل فوری طور پر واپس لینے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے اس اقدام کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکرٹری جنرل ناصر زیدی سمیت دیگر عہدیداروں، صحافتی اداروں اور تنظیموں کے شدید رد عمل پر سپریم کورٹ سے اپیل واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میںکہا تھا کہ میرے (مریم اورنگزیب) اور وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے علم میں آیا ہے کہ ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کی دفعہ 20 کو بحال کرنے کی استدعا کی ہے، یہ درخواست فوری طور پر واپس لی جاتی ہے، کیونکہ یہ دفعہ حکومت کی آزادی اظہار رائے کی پالیسی کے بالکل ہی برعکس ہے اور ایف آئی اے کے اس اقدام پر وزیر اعظم نے سخت نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اپیل دائر ہونے کی اطلاع کافی دیر سے ملی ہے کیونکہ ہم دن کو بشام میں تھے۔ جہاں موبائل فون کے سگنلز کا مسئلہ درپیش تھا۔ دوسری جانب ایف آئی اے کے ترجمان کی جانب سے کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پیکا ایکٹ 2016ء کی دفعہ 20 کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ ترجمان کے مطابق ایف آئی اے نے یہ اپیل وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر دائر کی تھی، جوکہ فوری طور پر واپس لی جاتی ہے، یاد رہے کہ اپیل گزار وفاق پاکستان نے ڈائریکٹر جنرل، ایف آئی اے کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 185(3) کے تحت دائر کی گئی سی پی ایل اے (اپیل) میں پی ایف یو جے (برنا گروپ)، صدر پاکستان، سیکرٹری ہائے کیبنٹ ڈویژن، اطلاعات و نشریات، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت قانون وانصاف کو فریق بناتے ہوئے مئوقف اختیار کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کسی قانونی جواز کے بغیر ہی درخواست گزار ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کو داد رسی دینے کے لئے آئین کے آرٹیکل ہائے 19 اور 19 اے کی غلط تشریح کی ہے، اپیل میں کہا گیا ہے کہ فاضل ہائی کورٹ نے اس قانون کی دفعہ 20 کو بغیر کسی قانونی جواز کے غیر فعال کیا ہے، جس کی وجہ سے قانون شکنوں کو قانون کی خلاف ورزی کی ترغیب ملے گی۔ اپیل گزار نے عدالت سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے8 اپریل 2022ء کے فیصلے کے خلاف اپیل کو سماعت کے لئے منظور کرنے اور کیس کے حتمی فیصلے تک فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی ہے۔