قرآن میں بین ثبوت اس امر کے ملتے ہیں کہ قرآن کا مقصد یہ تھا کہ وہ نہ صرف فکر و نظر کی نئی راہیں کھول دے بلکہ واردات و کیفیات روحانی کی تشکیل نو کرے۔ لیکن ہمارے مجوسی ورثہ نے اسلام کی زندگی سوتیں خشک کر دیں اور اس کی روح کی نشوونما اور اسے کے مقاصد کی تکمیل کے سلسلے کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔
(احمدیت سے متعلق اخبار لائیٹ سے جواب میں)