مئی : برف پگھلنے ، بھارت سے آمد ، چناب میں پہلی بار 39 ہزار کیوسک پانی 

وزیر آباد (نامہ نگار) درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہونے اور پاکستان کے پہاڑی علاقوں پر برف پگھلنے کا عمل شروع ہونے سے دریائے چناب میں پاکستان کے پہلے ہیڈ ورکس مرالہ پر بھارت کی جانب سے آمدہ پانی کی مقدار چند سالوں میں پہلی بار 35 ہزار8سو کیوسک تک ریکارڈ پاکستان میں بہنے والے دیگر پہاڑی نالوں سے 36سو کیوسک پانی کی آمد سے دریائے چناب میں مئی کے پہلے ہفتے میں آمدہ پانی 39ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی آبی دہشت گردی کے باوجود قدرتی عمل سے پانی پاکستانی علاقے میں داخل ہونا شروع ہو گیا۔ دریائے چناب میں شامل ہونے والے بیشتر ندی نالوں میں پانی کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ارسا نے دریائے چناب کی ابتدائی 4 نہروں میں سیمرالہ راوی لنک کو چھوڑ کر نہر اپرچناب لوئر چناب اور قادر آباد بلوکی لنک  دریائے چناب کو دستیاب پانی میں اضافہ ریکارڈ ہوتے ہی کاشتکاروں کی ڈیمانڈ کے مطابق بھرپور پانی آب پاشی کے لیے فراہم کرنے کا آغاز کر دیا۔ دریائے چناب سے نکلنے والی ابتدائی چار نہروں میں سے ہیڈ مرالہ سے نکلنے والی پہلی نہر مرالہ راوی لنک کو زیرو جبکہ اپر چناب کو 17412 کیوسک اور نیو خانکی بیراج سے نکلنے والی نہر لوئر چناب کو 5300 کیوسک پانی اور نیو خانکی بیراج سے ڈائون 4100 کیوسک پانی فراہم کر دیا گیا ہے اور ہیڈ قادر آباد سے نکلنے والی قادر آباد بلوکی لنک کو 12 ہزار کیوسک پانی دریائے جہلم اور منگلا ڈیم سے مشترکہ طور پر جاری کر دیا گیا۔ 1960ء میں بھارت کے سا تھ ہونے والے سندھ طاس معاہدہ کے تحت بھارت دریائے چناب میں ہر لمحہ کم سے کم 55 ہزار کیوسک پانی چھوڑنے کا پابند ہے مگر اس وقت گلیشئر سے برف پگلنے کے باوجود دریائے چناب میں صرف بھارت کی جانب سے 37 ہزارسے زائد کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔ دریائے چناب میں پانی کا بحران مسلسل شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور بھارت پانی کو ایک خطرناک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ایکسین محکمہ انہار خانکی ڈویژن چوہدری محب اللہ کے مطابق بھارتی آبی دہشت گردی کے شکار دریائے چناب میں بھارتی کوشش کے باوجود قدرتی طور پر پانی کی سطح میں اضافہ سے پاکستان میں آبپاشی کو سپورٹ حاصل ہوگی۔ ارسا نے پانی کی تقسیم کو کسان فوائد سسٹم میں ایڈجسٹ کر دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن