اکابرین کی قربانیوں اور خدمات کو فراموش نہیں کیاجاسکتا،فقیر شکیل قاسمی

May 08, 2022

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) مجاہد ملت عبدالستارخان نیازی ؒ دشمنان اسلام وپاکستان کے لئے شمشیربے نیام تھے، ان کی مذہبی ،قومی اور ملی خدمات ناقابل فراموش ہیں،آپ نے عمر کا بڑا کا حصہ جیل میں گزارا، تحریک ختم نبوتؐ کے دوران آٹھ دن اور سات راتیں پھانسی کی کوٹھڑی میں گزاریں۔ مولانا نیازی نصف صدی سے زائد عرصہ تک سیاست میں سرگرم رہے اور دو مرتبہ قومی اسمبلی اور ایک مرتبہ سینٹ کے رکن بھی منتخب ہوئے، کوئی جائیداد، مکان، پلاٹ یا بینک بیلنس نہیں تھا۔یہ باتیں جمعیت علمائے پاکستان کے رہنمافقیر ملک محمد شکیل قاسمی نے مجاہد ملت عبدالستارخان نیازیؒ کے عرس مبارک کے موقع پرخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہیں ۔انہوں نے بتایاکہ '' ایک موقع پر قائد اعظم محمد علی جناح نے مولانا نیازی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ''نیازی  جیسے نوجوان میرے ساتھ ہیں تو پاکستان کے قیام کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔'' 1946ء کے عام انتخابات میں قائداعظم نے مولانا نیازی  کو مسلم لیگ کا ٹکٹ دیااور مولانا نیازی بھاری اکثریت سے جیتے۔فقیر شکیل قاسمی نے مزید کہاکہ 1953ء میں تحریک ختم نبوت چلی تو مولانا نیازی کو گرفتار کرلیا گیااور فوجی حکومت نے بغاوت اور قتل کیس میں سزائے موت سنا دی۔ مولانا نیازی کو موت کی سزا کے فیصلے پر دستخط کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے کرنل کو للکار کرکہا جب میں پھانسی کے پھندے کو چوم کر گلے میں ڈالوں گا تو یہ میرے دستخط ہی تصور ہونگے۔ اس مقدمے کی سماعت کے دوران جب فائل فوجی عدالت کے سامنے پیش کی گئی تو فو جی افسر نے کہا ''آپ 1947ء سے پہلے بھی خطرناک ایجی ٹیٹر تھے۔ مولانا نیازی نے جواب دیا اگر ہم ایجی ٹیٹر کا جرم انگریزوں کے خلاف نہ کرتے تو آج تم اس کرسی پر نہ بیٹھے ہوتے۔ اس کے بعد مولانا نیازی کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کردیا گیا۔''بعدا زاں مزید تخفیف کے بعد سزا صرف تین سال رہ گئی۔ایوب خان کے مارشل لاء دور میں بھی مولانا نیازی کا جیل میں آنا جانا لگا رہا۔ پھر جب مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح، ایوب خاں کے خلاف صدارتی الیکشن کے میدان میں اتریں تو مولانا نیازی ان کے ہراول دستے میں شامل تھے۔ میانوالی میں مادر ملت کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نیازی نے کہا ہم اس شخص (گورنر کالا باغ) کو جوتے کی نوک پر بھی نہیں رکھتے۔ نوازشریف کے دور اقتدار میں بھی حلیف ہونے کے باوجود آپ نے واشگاف الفاظ میں کہہ دیاتھا کہ اگر ملک سے سودی نظام معیشت کا خاتمہ نہ کیا تو میرا ڈنڈا تم پر لہرائے گا۔آپ  نے اتحا د بین المسلمین کے لیے اپنے دور وزارت میں جو سفارشات مرتب کیں وہ آج تک تمام مکاتب فکر میں مقبولیت کا درجہ رکھتی ہیں۔
فقیر شکیل قاسم

مزیدخبریں