رحیم یار خان میں نہریں بدستور بند فصلیں متاثر کسان پریشان 

 رحیم یارخان(بشیر چوہدری سے)دریائے سندھ میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم ہوگئی،نہروں کی بندش ،چاول ،کپاس و دیگر فصلوں کی کاشت شدید متاثر ہونے لگی،ایک سو سے زائد نہریں تاحال بند،ٹیوب ویلز کا پانی انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گیا۔تفصیل کے مطابق ضلع رحیم یارخان سے گزرنے والے دریائے سندھ میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم ہوگئی ہے،آب پاشی ذرائع کے مطابق رواں سال کے 4ماہ کے دوران دریائے سندھ میں پانی 50فیصد سے زائد کم ہوئی ہے،گڈو بیراج پر 60،سکھر بیراج پر 41اور کوٹری بیراج پر 45فیصد پانی کی کمی ہوئی ہے،دریائے سندھ سے نکلنے والی 100کے قریب نہریں تاحال بند ہیں،محکمہ انہار کے ذرائع کے مطابق 15اپریل سے چلنے والی غیر مستقل ششماہی نہریں تاحال بند پڑی ہیں،دریائے سندھ میں پانی کی کمی اور نہروں کی بندش کے باعث دھان،کپاس کی فصلات سمیت دیگر فصلیں شدید متاثر ہورہی ہیں،ضلع رحیم یارخان سمیت پنجاب بھر میں ٹیوب ویل کا پانی انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے،واضح رہے کہ ضلع رحیم یارخان کے چولستان میں چند نہریں مستقل ہیں جو سارا سال چلتی ہیں،اکثر نہریں غیر مستقل ششماہی نہریں ہیں،پنجند کینال اور ہیڈ حاجی پور کے مقام سے نکلنے والی ڈالس کینال کے 11سیکشن ہیں جنکی تقریباً100کے نہریں بند پڑی ہیں،حکومت کی جانب سے تربیلا اور منگلا ڈیم کو ڈیڈ لیول سے نیچے قرار دیدیا جس کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے،دریائے سندھ سے نکلنے والی چند نہروں کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے،دریائے سندھ نکلنے والی نہروںسے پانی فراہم کیا جا رہا ہے، ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں سے صورتحال میں بہتری کی امید ہے، کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ نہروں کی بندش کے باعث فصلوں کیلئے پانی دستیاب نہیں،بجلی مہنگی اور ٹیوب ویل کا پانی انتہائی لیول ڈاؤن ہوچکا ہے۔انھوں نے پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔محکمہ آب پاشی کا کہنا ہے کہ پنجاب اور سندھ کے پانی میں اضافہ کردیا گیا ہے،آئندہ چند روز میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو جائے گی۔
نہریں بند

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...