لاہور(نیوز رپورٹر) انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل تنویراحمدخان نے کہا ہے کہ حکمران اشرافیہ تکبر نہیں تدبر سے کام لے۔ ملک کودرپیش بدترین آئینی بحران سے نجات کیلئے خالی بیانات یاڈینگیں مارنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ اجتماعی طورپر سوچ بچار اور تدبیر کرناہوگی۔ افسوس متعدد بحرانوں کے باوجود وفاقی حکومت اپنی ترجیحات درست کرنے کیلئے سنجیدہ نہیں۔ملک میں آئینی اورمعاشی عدم استحکام سیاسی تصادم کاشاخسانہ ہے۔ اپوزیشن کاوجود اورچارٹرآف ڈیمانڈ تسلیم کیاجائے۔ تنویراحمدخان نے کہا کہ داناحکمرانوں کارویہ جارحانہ نہیں دانشمندانہ ہواکرتا ہے۔ افسوس اتحادی حکومت کی طرف سے اپوزیشن کے ساتھ حالیہ مذاکرات کی مدد سے قومی مفاہمت کاراستہ ہموار نہیں کیا گیا۔ اس طرح عدلیہ کابھی بھرم اورمان رہ جاتا۔ شہریوں کی طرف سے ان کے فرض کی بجاآوری کیلئے انہیں بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بناناہوگی۔ عوام کے حقوق کی صورتحال اطمینان بخش نہیں۔ اس سلسلہ میں حکومت کے اقدامات ناکافی ہیں۔ شہریوں کی پولیس سمیت وفاقی اورصوبائی سرکاری محکموں سے شکایات بڑھ گئی ہیں۔پولیس سمیت محکموں میں دوررس اصلاحات کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں سمیت پاکستان کے عوام عدلیہ کی آزادی اورخودمختاری پرآنچ نہیں آنے دیں گے۔اگرمنتخب پارلیمنٹ آئین کی روح کے منافی قانون بنائے گی توعدلیہ اورقوم اسے مسترد کرنے کاحق رکھتی ہے۔