افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ کسی صورت پاکستان کی سرزمین پر خون خرابہ اور بے امنی نہیں چاہتے۔ایک بیان میں امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان کی طالبان حکومت نے ٹی ٹی پی اور داعش کے خاتمے کے لیے اپنی ذمے داریاں ادا کیں۔امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 20 سال میں دہشت گردی سے 80 ہزار جانوں کا نقصان ہوا. اس دورے میں بھی سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکام سے درخواست ہے کہ مل بیٹھ کر بات چیت کریں. پاکستان اور افغانستان کو مسائل کے حل کے لیے لچک دکھا کر روشن مستقبل کے جانب بڑھنا ہو گا۔قائم مقام وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان، پاکستان، ایران، ترکیہ، سعودی عرب اور قطر سے بہترین تعلقات استوار کر رہا ہے، ازبکستان، ثمر قند اور پاکستان کا دورہ ہمارے اچھے تعلقات کی مثال ہے۔ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کرنسی کو مستحکم کر کے روزگار کو بڑھا رہے ہیں.اقتدار میں آنے کے بعد کرنسی کی قدر کو تقویت دی. معاشی پابندیوں کے باوجود ہماری ایکسپورٹس میں اضافہ ہوا. کرپشن کا خاتمہ کیا. ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی اس کو تسلیم کیا۔انہوں نے کہا کہ زراعت، معدنیات کے شعبوں میں بھی ہم نے نمایاں ترقی کی. پاکستان کے ساتھ تعلقات کلچرل اور مذہبی بنیادوں پر بھی ہیں. ٹریڈ روٹس بند ہونے سے عام عوام کے لیے روزگار کے بہت سے مواقع ختم ہوجاتے ہیں.میڈیا سے درخواست ہے کہ کسی بھی ڈس انفارمیشن مہم میں حصہ نہ لیں. میڈیا کو ممالک اور عوام کے درمیان رابطے قائم کرنے کا ذریعہ ہونا چاہیے۔امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ کوئی افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کر سکتا نہ ہم اجازت دیں گے. افغانستان میں دہشت گردی کا ایک پروپیگنڈا ہے.ہم اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں.دہشت گردی کی سرگرمیوں کا پروپیگنڈا اتنا بڑھ گیا ہے کہ عوام بھی اس پر یقین کر لیتے ہیں۔افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ طالبان نے کبھی نہیں کہا کہ خواتین کی تعلیم غیراسلامی ہے یا اس پر پابندی ہے. خواتین کی تعلیم کے بارے میں صرف اتنا کہا گیا کہ اگلے احکامات تک تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔